سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لانگ مارچ‘ جسے وہ ''حقیقی آزادی لانگ مارچ‘‘ کا نام دیتے ہیں‘ کے آخری مرحلے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے تحت انہوں نے عوام کو 26 نومبر کو راولپنڈی میں جمع ہونے کی ہدایت کی ہے۔ اگرچہ شیخ رشید کے مطابق ڈاکٹروں نے عمران خان کو اُن کے زخموں کے پیش نظر سفر سے منع کیا ہے مگر سابق وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے زخموں کے باوجود مارچ میں شرکت اور اس کی رہنمائی کریں گے۔ 3نومبر کو وزیر آباد میں ان کے کنٹینر پر حملے‘ جس میں ایک شخص...
میڈیا اور ٹی وی ٹاک شوز میں اس سوال پر قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ اگر لانگ مارچ کا اصل مقصد انتخابات کی تاریخ حاصل کرنا ہے تو اس کا ٹرمینل اسلام آباد ہونا چاہیے تاکہ وفاقی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جا سکے۔ اس کے لیے راولپنڈی کو بطور پڑاؤ کیوں چنا گیا؟ اس سوال کا جواب ڈھونڈنا اتنا مشکل نہیں ہے‘ اس کے لیے صرف خان صاحب کے گزشتہ سات ماہ کے دوران حکومت کے ساتھ بات چیت کی تجویز پر بیانات کا جائزہ لینا کافی ہے۔ ان بیانات میں خان صاحب نے تواتر کے ساتھ جو بات کہی ہے وہ یہ ہے کہ موجودہ حکومت کی...
پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا یہ بیان بھی معنی خیز ہے کہ عمران خان کی طرف سے اس وضاحت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اقتدار سے علیحدگی کی سازش میں مقتدرہ کو شریک نہیں سمجھتے۔ یہ بیانات عمران خان اور مقتدرہ کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو ختم کرنے اور بہتر تعلقات قائم کرنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے جاری کیے جا رہے ہیں۔ خان صاحب کو اس کی ضرورت کیوں محسوس ہو رہی ہے؟ اس کی وجہ شاید توشہ خانہ اور ممنوعہ فنڈنگ مقدمات میں ان کے سر پر نااہلی کی لٹکتی ہوئی تلوار ہے۔ اس لیے شاید وہ سوشل میڈیا پر اور عام جلسوں اور...
تحریک عدم اعتماد لانے سے قبل اپوزیشن خصوصاً مسلم لیگ کا بھی یہی مؤقف تھا۔ پاکستان کی سیاست کی یہ ایک تلخ حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ راولپنڈی میں لانگ مارچ میں شرکت کا فیصلہ کرکے عمران خان وہاں زیادہ سے زیادہ لوگ اکٹھا کرکے ایک دفعہ پھر ایک بڑا شو آف پاور کرنا چاہتے ہیں اور اس کا مقصد طاقتوروں کو یہ باور کرانا ہے کہ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کو عوام کی بہت بڑی اکثریت کی حمایت حاصل ہے‘ اور اسے دیوار کے ساتھ لگا کر نہ تو ملک میں سیاسی فضا کو مستحکم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی...
اطلاعات کے مطابق پنجاب اور کے پی سے آنے والے لانگ مارچ کے شرکا کے ساتھ مسلح افراد بھی ہو سکتے ہیں‘ اگر خان صاحب کے مطالبات پر پیش قدمی نہ ہوئی اور لانگ مارچ کے شرکا اسلام آباد داخل ہونے کا فیصلہ کر لیا تو تصادم کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس نے اس خطرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خبردار بھی کیا ہے کیونکہ وفاقی حکومت لانگ ماچ کے شرکا کو راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکے گی۔ دعا ہے کہ ایسی نوبت نہ آئے اور فریقین موجودہ بحران کو آئین اور قانون کی روشنی میں حل...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »