پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ہونے والا احتجاج پرتشدد رخ اختیار کر گیا ہے اور پولیس اور مظاہرین کے درمیان دو دن تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی جبکہ ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
اس کے بعد 11 مئی کو میرپور اور کوٹلی سے لانگ مارچ شروع ہوا جسے جگہ جگہ روکنے کی کوشش کی گئی۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس میں دوبارہ شدید تصادم ہوا، پولیس کی فائرنگ سے متعدد مظاہرین زخمی ہوئے اور ایک سب انسپکٹر ہلاک ہو گیا۔ دوسری جانب ایکشن کمیٹی کے رکن امجد علی خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کور کمیٹی ہی کرے کی جس کے 31 ارکان ہیں۔ فی الحال تو کچھ گرفتار ہیں، کچھ لانگ مارچ میں شامل یں اور کچھ گرفتاری سے بچنے کی کوشش میں ہیں۔ ایسی صورتحال میں کوئی انفرادی فیصلہ نہیں ہو سکتا۔‘ایکشن کمیٹی کے ممبر اور چیئرمین مرکزی انجمن تاجران مظفرآباد شوکت نواز میر کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا۔ ان کا ایک ویڈیو پیغام میں کہنا ہے کہ ’موبائل سروس بند کر کے عوام کو مزید...
فیصل جمیل کشمیری کا کہنا تھا کہ ’پوری دنیا میں سول سوسائٹی کے لوگ احتجاج کرتے ہیں۔ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ جونہی آپ کوئی مطالبات کریں تو ایجنٹ ہونے کا الزام لگ جاتا ہے اور خاموش کروا دیا جاتا ہے۔‘عوامی ایکشن کمیٹی میں ہر ضلع کی ایکشن کمیٹی شامل ہے جن میں کشمیر کے دس اضلاع سے تین تین لوگ مرکزی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی میں بھیجے گئے ہیں۔ یہ 30 رکنی کمیٹی ہے جس میں تاجر، وکلا، سول سوسائٹی، کاؤنسلرز اور طلبا شامل...
5 ستمبر 2023 کو پونچھ اور میرپور ڈویژنز میں بھی بھرپور شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہوا جس کے بعد تینوں ڈویژنز کی عوامی ایکشن کمیٹیوں نے مظفرآباد میں 17 ستمبر کو مشترکہ اجلاس منعقد کیا جس میں پورے کشمیر سے 200 سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔ اس تمام عمل کو سول نافرمانی سے تعبیر دیتے ہوئے مرتکب افراد کے خلاف حکومت نے دہشت گردی کی ایف آئی آرز درج کی گئیں۔ ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا اور گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ اس کے نتیجے میں مظفرآباد میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوئیں۔
11 مئی کے ریاست گیر احتجاج کے پیش نظر حکومت نے ریاست کے تمام اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے آٹھ مئی سے مظفرآباد، کوٹلی، ڈڈیال سمیت مختلف شہروں میں کارکنوں کو گرفتار کرنا شروع کیا۔ انھوں نے بتایا کہ اگرچہ پاکستان کی نگران حکومت کے ساتھ ان مسائل پر بات چیت ہوئی تھی اور حل تجویز کیے گئے تھے لیکن نگراں حکومت کے پاس فیصلہ سازی کے اختیار کم ہوتے ہیں اس لیے انھوں نے یہ معاملات منتخب حکومت کے آنے تک چھوڑ دیے تھے۔ تاہم الیکشن کے بعد پاکستان خود اپنے معاشی بد تر حالات کا سامنا کر رہا ہے اس لیے کشمیر کے معاملات تعطل کا شکار ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’وفاق ہمیں ریلیف دے تو ہم کچھ کر سکتے...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »