سعودی عرب نے، جو پاکستان کے یمن کی جنگ میں شریک نہ ہونے کی وجہ سے پہلے سے ناراض تھا، سنے 2018 میں پاکستان کو ادائیگیوں کا توازن بہتر کرنے کے لیے تین برسوں کے لیے تین ارب ڈالرز کے قرضوں کی جو سہولت دی تھی، اُسے بھی اچانک تبدیل کردیا تھا۔
خطے کے امور سے واقف تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ امریکہ میں جو بائیڈن کی نئی انتظامیہ کا ایران سے جوہری منصوبے پر کیے گئے معاہدے کی کسی نئی صورت میں بحالی پر بات چیت اور چین کا ایران میں چار سو ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا منصوبہ سعودی پالیسی میں تبدیلی کا سبب بنا ہے۔پاکستان میں سرکاری حلقوں کا خیال ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے اس دورے میں وہ سعودی عرب کو چین پاکستان اقتصادی راہداری میں شمولیت کے حوالے سے بات کریں گے، سعودی عرب کے ایران کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے مدد کی پیشکش...
اس وقت پاکستان سے سعودی عرب آنے والے مہمان اپنے میزبان سے اہم معاملات پر گفتگو کر رہے ہیں، لیکن سرکاری طور پر اس بارے میں فی الحال دونوں خاموش ہیں۔ اس دوران سعودی عرب کے لیے افغانستان میں امریکہ کی فوجوں کے انخلا کے بعد جو نظام قائم ہوتا نظر آرہا ہے اُس میں بھی اپنے ایک کردار کا تعین کروانا ہے، یعنی سعودی عرب افغانستان کی تعمیرِ نو میں کس طرح کی اور کس طرح اقتصادی تعاون کرے گا۔اس لحاظ سے سعودی عرب جو محمد سلمان کی حالیہ پالیسیوں کی وجہ سے اب اپنے آپ کو غیر متعلقہ محسوس کر رہا ہے وہ واپس کس طرح اس خطے میں جنگوں کیے قیادت کرنے کے بجائے ایک 'پیس میکر' کے طور پر ایک مثبت کردار ادا کرنے کی کوشش میں پاکستان کے تعاون کا خواہاں ہے۔سب سے...
'پاکستان نے ایک اسلامک سکیورٹی مذاکرات کا بھی اہتمام کیا تھا جس میں جنرل باجوہ نے کہا تھا ماضی کے برعکس اب ریاست اقتصادی ترقی کو سب سے زیادہ ترجیح دے رہی ہے۔ پاکستان نہ صرف سعودی عرب، بلکہ خلیج کی دیگر ریاستوں کے ساتھ بھی نئے حالات میں اپنے تعلقات نئے انداز سے ترتیب دے رہا ہے۔' ارحمہ صدیقہ کہتی ہیں کہ 'ویژن 2030 میں پاکستانیوں کو مواقع دینا کوئی خصوصی سہولت نہیں ہوگی، بلکہ یہ سعودی عرب اور پاکستان دونوں کی ایک اقتصادی ضرورت ہے۔ سعودی عرب پاکستان کو نظرانداز نہیں کرسکتا ہے اس لیے پاکستانی وزیرِ اعظم اس موضوع پر بھی ولی عہد سے بات کریں گے۔'
عارف رفیق کے مطابق، 'اول یہ کہ سعودی شاہی خاندان میں پاکستان کے حامی سمجھے جانے والے شہزادے، جن میں سابق ولی عہد شہزادہ مُقرِن بن عبدالعزیز اس وقت کسی موثر حیثیت میں نہیں ہیں۔ محمد بن سلمان کے دور میں ریاض میں ایک ایسا ماحول ہے جس میں پوچھا جاتا ہے کہ آپ نے ہمارے لیے کیا کیا ہے۔'
پاکستان کی اس سے ذیادہ تذلیل نہیں کی جا سکتی ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ عمران خان کے سعودیہ دورے پر پاکستانیوں کے لئے فطرانہ اور زکوٰۃ اکٹھی کی جا رہی ہے۔ یہ ہے سفارتی کامیابی ؟
سرمایہ کاری پاکستان کی اکنامی کے لئے ضرورت حے
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: newsonepk - 🏆 18. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »