ٹی ٹی پی کے حملوں میں تیزی: ’طالبان کے رویے سے لگتا ہے وہ جنگ بندی میں سنجیدہ نہیں‘ - BBC News اردو

  • 📰 BBCUrdu
  • ⏱ Reading Time:
  • 83 sec. here
  • 3 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 36%
  • Publisher: 59%

پاکستان عنوانات خبریں

پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات

ٹی ٹی پی اور حکومت کے درمیان مذاکرات: ’حملوں سے لگتا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں‘

اس طرح چھ ستمبر کو شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز پر حملے کی ذمہ داری بھی ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی اور کہا تھا کہ سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ان کے مرکز پر چھاپہ مارا تھا جس پر طالبان نے جوابی کارروائی کی تھی اور اس میں پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے تھے جن میں کیپٹن ولی وزیر بھی شامل تھے۔

ٹی ٹی پی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ادریس خان طالبان کے خلاف کارروائیوں میں ملوث تھے جبکہ محمد شیرین لوگوں کو طالبان کے خلاف بھڑکانے کا کام کر رہے تھے۔حکومت کی جانب سے ٹی ٹی پی کے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کی گئی تاہم بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ دونوں جانب سے یہ پیچیدگی پائی جاتی ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے اس سال جون کے مہینے میں غیر معینہ مدت تک کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا اور یہ اعلان پاکستان حکومت کے...

بظاہر اب تک ایک دو ماہ میں جو صورتحال سامنے آئی ہے اس کو دیکھ کر تجزیہ کار یہی کہہ رہے ہیں کہ دونوں جانب سے بد اعتمادی کی فضا پائی جاتی ہے، جس کے نتائج کچھ بھی ہو سکتے ہیں۔ ’ان رہنماؤں کے قتل کی ذمہ داری کسی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔ یہ واقعات بھی ایسے تھے جن کی بنیاد پر پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان بد اعتمادی پید ہوئی ہے۔‘پاکستان حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات اگرچہ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں شروع ہوئے اور یہ سلسلہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی کچھ عرصے تک جاری رہا لیکن اس کے بعد یہ تعلطل کا شکار ہیں۔ لیکن اس عرصے کے دوران طالبان، چاہے وہ کسی دوسرے گروپ سے بھی تعلق رکھتے ہوں، کے تیز رفتاری سے اہم شہروں کے قریب پہنچنے کی اطلاعات موصول ہوئی...

تجزیہ کار عقیل یوسفزئی نے چند روز پہلے سوات کے قریبی علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں ان کی لوگوں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان کے مطابق سوات اور اس کے قریبی علاقوں میں بھی 70 کے لگ بھگ ایسے شدت پسند موجود ہیں اور ان کی سرگرمیاں دیکھی جا رہی ہیں لیکن سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں جا رہی۔

انھوں نے کہا کہ ’اگر کوئی ایسے عناصر ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے کیونکہ اگر کوئی ہے تو ان کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔‘

 

آپ کے تبصرے کا شکریہ۔ آپ کا تبصرہ جائزہ لینے کے بعد شائع کیا جائے گا۔

پاکستان بھی انکے ساتھ ڈبل گیم کھیلتا ہے

دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں کیے جاتے بلکہ ان کے خاتمے تک جنگ کی جاتی ہے۔ پچھلی حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی غلط ڈگر پر چل رہی ہے

Nation cannot tolerate another TTP TLP drama 🎭 OfficialDGISPR

ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

 /  🏆 11. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات