،تصویر کا ذریعہواسودیوان کے ذہن میں سنہ 2010 کے جولائی کے گرم مہینے کا تاثر ہمیشہ کے لیے ایک گہری مگر تلخ یاد کے طور پر گھڑ چکا ہے۔ وہ جنوبی انڈیا کے شہر پوڈوچیری کے قریب اورووائیل ساحل پر مقیم ایک سابق ماہی گیر ہے۔
’ہمارے پاس بھی اپنی زمین تھی اور ہم اُسے پھر سے بحال کر سکتے تھے۔ لیکن اس بار سمندر نے سب کچھ اپنے قبضہ میں کر لیا تھا۔‘ ’چیلنجڈ کوسٹ آف انڈیا‘ نامی رپورٹ کے ایک حصے کے طور پر، ایک ماحولیاتی ایڈووکیسی گروپ، پونڈی چیری سٹیزن ایکشن نیٹ ورک نامی ایک ماحولیاتی گروپ نے تیار کی تھی۔ ساحل کا صرف 34 فیصد علاقہ عارضی طور پر مستحکم تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کو انسانوں کے بنائے ہوئے انفراسٹرکچر سے اُسے مضبوط کیا گیا تھا۔
ریت کی نقل و حرکت ایک قدرتی عمل ہے، جیسے ہواؤں اور لہروں کا عمل ہے جو جنوبی انڈیا کے مون سون موسم سے چلتی ہے۔ پونڈی کین کے شریک بانی اوروفیلیو سچیاوینا کہتے ہیں کہ ’فروری سے اکتوبر تک، اندازاً تین لاکھ سے پانچ لاکھ مکعب میٹر ریت کے ذرات جنوب سے شمال کی طرف حرکت کرتے ہیں۔ نومبر سے جنوری تک اس میں سے کچھ، تقریباً ایک لاکھ مکعب میٹر، شمال سے جنوب کی طرف ایک بار واپس شفٹ ہو جاتے ہیں۔‘سچیاوینا کہتے ہیں کہ ’یہ توازن برقرار رکھنے اور ساحل کے استحکام کو یقینی بنانے کا قدرتی طریقہ...
سچیاوینا کا کہنا ہے کہ تاہم اخراجات کی وجہ سے اس کا استعمال سنہ دو ہزار سے لے کر سنہ دو ہزار چار کے ایک مختصر عرصے کے بعد بمشکل ہوا تھا۔ انڈیا کے ساحلی علاقوں پر ایک غیر متوازن اکھاڑ پچھاڑ اور کٹاؤ کی وجہ سے کئی ساحلی علاقے خطرے سے دوچار ہیںسنینا مینڈین کا کہنا ہے کہ اس زمین سے ظاہری طور پر پیچھے ہٹنے کا عمل کے آعاز سے بہت پہلے ساحلِ سمندر کے زیرِ زمین بنیادوں کا خاتمہ شروع ہوتا ہے۔ اس کی تعمیر کے چار برسوں میں پانی پر تعمیر ہونے والے پشتے کے شمال کا علاقہ اپنے ریتلے ساحل سے محروم ہو گیا...
بی بی سی آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی الیکشن جیتنے کی خبر کب لاگے گا ؟
Chicken Tikka Pizza Recipe
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »