ملکوں کی تاریخ میں اس بات کی بنیادی اہمیت ہوتی ہے کہ حکومتیں اختلاف رائے کو برداشت کرنے کی کس حد تک صلاحیت رکھتی ہیں۔
میڈیااور اظہار رائے کی آزادی صرف ان ملکوں میں برداشت کی جاتی ہے جہاں جمہوری نظام مضبوط و مستحکم ہوتا ہے۔ یہ بات زیادہ لوگوں کے علم میں شاید نہیں ہوگی کہ انسانی تاریخ میں آج تک کسی جمہوری ملک میں قحط نہیں پڑا۔ اس کے برعکس، قحط کے بدترین واقعات ان ملکوں میں رونما ہوئے جہاں بادشاہتیں، فوجی، شخصی یا یک جماعتی آمریتیں مسلط تھیں۔
لہٰذا میں نے یہ دیکھنے کی کوشش کی ہے کہ حکومتیں خطرناک وباؤں کی صورت میں اس حوالے سے کس رد عمل کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ وہ ذرائع ابلاغ کو آزادانہ رپورٹنگ کے مواقع فراہم کرتی ہیں یا ان پر سنسر شپ نافذ کردی جاتی ہے۔ اس حوالے سے جب 20 ویں صدی کی سب سے ہلاکت خیز وبا اسپینش فلو کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ اس فلو کا وائرس امریکا میں پیدا ہوا تھا لیکن اسے اسپینش فلوکا نام دے دیا گیا جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ اس وائرس اور وبا کا آغاز اسپین سے ہوا تھا ۔ جب کہ صورتحال اور حقائق کچھ اور تھے۔ یاد رہے کہ...
پہلی جنگ عظیم کے دوران خبروں کو روکنے کے لیے یورپ میں پریس سنسر شپ کافی پہلے سے لگادی گئی تھی کیونکہ یورپ 1914 سے پہلی عالمی جنگ میں شامل تھا لہٰذا 1918 میں جب اسپینش فلو کی وبا آئی تو یورپی ملکوں نے اس کی خبروں کی اشاعت پر بھی پابندی عائد کردی۔ امریکا 1917 میں عالمی جنگ کا حصہ بنا تھا لہٰذا اس نے 1918 میں بغاوت ایکٹ منظور کرایا جس کے تحت ہر وہ بات جرم قرار پائی جو حکومت کی نظر میں ملکی مفاد یا جنگی کوششوں کے منافی تصور کی جاسکتی...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: AbbTakk - 🏆 2. / 68 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »