متاثرہ خاندانوں نے ڈاکٹروں کی لاپروائی اور ادویات کی کمی کو موت کا سبب قرار دیا ہے لیکن سرکاری ہسپتال اور حکومتی اہلکار کا موقف ہے کہ ہسپتال میں دواؤں کی کوئی کمی نہیں تھی۔
انھوں نے کہا کہ ہسپتال میں کارکنوں کے تبادلے کی وجہ سے کچھ پریشانیاں پیدا ہوئی ہیں اور ہفکن انسٹی ٹیوٹ سے اس دوران کوئی دوا نہیں خریدی گئی ہے۔ اس لیے کچھ حد تک دواؤں کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ جہاں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ہسپتال کے بجٹ میں کمی ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر دھرو چوہان نامی صارف نے لکھا ہے کہ ’مہاراشٹر کے ناندیڑ کے سرکاری ہسپتال میں 31 نوزائیدہ بچوں کی ڈاکٹروں کے بجائے دواؤں اور انتظامی ناکامیوں کی وجہ سے موت ہو گئی ہے۔ اس ایم پی ہیمنت پاٹل کے لیے ان واقعات کے پس پشت کارفرما اصل وجوہات جاننے کے بجائے ڈین ڈاکٹر شیام راؤ واکوڑے سے ٹوائلٹ صاف کرانا زیادہ اہم ہے۔ اس ملک میں میڈیکل پیشہ وروں کی حالت دیکھ کر اور بھی تکلیف ہوتی ہے‘انڈیا: اڑیسہ میں اینسفلائٹس بخار سے 30 بچوں کی...
ڈاکٹر ناظمہ کے جواب میں صحافی علی شان جعفری نے لکھا: ’یہ کریہ آن کیمرہ گندے ٹوائلٹ کی صفائی گویا 31 اموات کے لیے موزوں سزا ہے۔ یہ صرف ان لوگوں کی ذات پات والی ذہنیت کو اجاگر کرتی ہے جن سے یہ امید کی جاتی ہے وہ مستقل فراہمی کو برقرار رکھیں اور ہسپتال میں اچھے انفراسٹرکچر کو یقینی بنائیں۔ کس قسم کی ’جمہوریت‘ اس کی اجازت دیتی ہے؟‘
ان کا اشارہ کانگریس اور شو سینا کی حکومت کو گرا کر شو سینا اور بی جے پی کی ’غیر آئینی‘ حکومت کو اقتدار میں لانے کی جانب ہے۔ تھانے کے ایک سرکاری ہسپتال میں اگست مہینے کے وسط میں ایک دن میں ایک درجن سے زیادہ اموات ہوئی تھیں۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
میوزیم کے ملازم نے نایاب پینٹنگز کے ساتھ ایسا کام کر دیا کہ آپ ہالی ووڈ فلموں میں چوری کی وارداتوں کو بھی بھول جائیں گےمیونخ (ویب ڈیسک) جرمن میوزیم کے ایک سابق ملازم کو حال ہی میں مبینہ طور پر متعدد پینٹنگز کو جعلی کاپیوں کے ساتھ تبدیل کرنے اور اصلی پینٹنگز کو فروخت کرنے کے
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »