ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی حدیں پار کی جا رہی ہیں لیکن ریاستِ پاکستان سو رہی ہے۔ لڑکی کی شادی لڑکی کے ساتھ ہوئی اور یہ اُسی پاکستان میں ہوا جو اسلام کے نام پر بنا۔ مسجدجس کو کورونا کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا اور جو اللہ کا گھر ہے اُس کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے ناچنے گانے والوں کے لئے کھول دیا گیا۔
یعنی عورت کی عورت سے اور مرد کی مرد سے شادی ۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق یہ کتنا بڑا جرم ہے، اگر اس بات کا ریاستِ پاکستان کو احساس ہوتا تو ان دونوں لڑکیوں کے خلاف بہت سخت کارروائی ہوتی۔ اب تک اُنہیں گرفتار کرکے جیل میں ڈالا جا چکا ہوتا اور اُنہیں ایسی مثال بنایا جاتا کہ کوئی ایسی حرکت دوبارہ کرنے کی جرات نہ کرتا۔
ویسے تو کوئی بھی مسلمان مسجد میں نماز کے لئے جا سکتا ہے چاہے ایک گانے والا ہو یا ایک ناچنے والی لیکن رقص اور گانے کی عکس بندی کے لئے اللہ کے گھر کو کھولنا نہ صرف گناہ کا کام ہے بلکہ خلافِ قانون اور آئین کے منافی بھی ہے۔ نہ ریاست کی طرف سے کوئی مقدمہ درج ہوا، نہ کسی کی گرفتاری ہوئی۔ ہاں شاید انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ مٹی پائو۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر سوشل میڈیا پر اس واقعہ پر شور نہ مچتا تو حکومت نوٹس لینے والا تکلف بھی نہ کرتی۔ کچھ عرصہ قبل لاہور کی بادشاہی مسجد کے بالکل سامنے کسی پنجابی گانے پر ایک اداکارہ کا انتہائی فحش ڈانس فلمایا گیا جو سوشل میڈیا پر شیئر ہوا لیکن وہ بیہودگی بھی ہماری حکومت اور ریاست کی نظر سے اوجھل...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »