کون کونسلر بنے گا اور کون ضلعی ناظم یہ فیصلے بھی رحمان بلوچ کی مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتے تھے۔
’1973 میں بلوچستان میں جب فوجی کارروائی کا آغاز ہوا تو ڈر تھا کہ لیاری کہیں بلوچ مزاحمتی تحریک کا مرکز نہ بن جائے تو لیاری کو علیحدہ رکھنے کے لیے ریاست کے کرتا دھرتاؤں نے اسے جرم کی بھٹّی میں دھکیل دیا۔ پیپلز امن کمیٹی کے نامور رہنما اور عزیر بلوچ گینگ کا سیاسی چہرہ سمجھے جانے والے حبیب جان بلوچ بھی پروفیسر توصیف کی اس رائے سے قطعاً متفق نہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سیکریٹری اطلاعات مصطفیٰ عزیز آبادی حبیب جان بلوچ کے الزامات اور لیاری کے واقعات سے ایم کیو ایم کے کسی بھی طرح کے تعلق سے مکمل طورپر انکار کرتے ہیں۔ نبیل گبول کا دعویٰ اپنی جگہ مگر اُدھر لیاری میں جرم اور سیاست دونوں ہی پر رحمان اور عزیر بلوچ کا دائرۂ اثر بڑھتا ہی چلا جا رہا تھا۔ ’پولیس اور نیم فوجی ادارے رینجرز کے حکام ، قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی مدد سے سرگرم ہوئے اور رحمان بلوچ پولیس مقابلے میں چوہدری اسلم کے ہاتھوں مارا گیا‘۔
لیاری کے بزرگ رہائشی نے بتایا کہ اس فیصلے کی وجہ یہ تھی کہ عزیر رحمان کی برادری اور قبیلے سے تعلق رکھتا تھا اور اس وقت تک ’رحمان اور عزیر جرم و سزا اور سیاست دونوں کے لیے مختلف علاقوں میں مختلف ’وار لارڈز‘ یا علاقائی سردار مقرر کر چکے تھے اور گروہ خوب پھل پھول چکا تھا۔ ’یہ بات صحیح ہے‘۔ بزرگ مکین نے بھی تائید کی۔ ’عزیر کو پتا تھا کہ صرف سیاست سے طاقت اس کے ہاتھ میں نہیں رہے گی۔ بےنظیر کے بعد بلاول بھٹّو اور آصف زرداری سے بڑا تو کوئی سیاستدان نہیں تھا لیاری میں۔ جب بندوق کے سامنے ان کی کوئی نہیں سنتا تھا تو صرف سیاست کرتے ہوئے تو عزیر کی بھی کوئی نہیں سنے گا‘۔
اہلیان لیاری بتاتے ہیں کہ عزیز بلوچ کے مقامی کمانڈر بھی بابا لاڈلا سے ڈرتے تھے کیونکہ وہ ظالم بھی بہت تھا۔ یہی وقت تھا جب شہر کی بڑی سیاسی قوت متحدہ قومی موومنٹ کے عسکری حلقے اور عزیر کے درمیان علاقہ گیری کی جنگ میں تیزی آ رہی تھی۔ دوسری جانب نشتر روڈ اور دھوبی گھاٹ جیسے علاقوں میں مسافر بس سے لوگوں کو زبان کی بنیاد پر شناخت کر کے اتارے جانے اور اغوا اور بدترین تشدد کر کے قتل کر دینے کی وارداتیں شروع ہوئیں۔
انھوں نے اس الزام کو بھی مسترد کیا کہ جب جرائم پیشہ افراد نے ایم کیو ایم کے زیر اثر علاقوں میں بھتّے کی وصولی شروع کی اور ایم کیو ایم مخالف عناصر کے ساتھ ان کا اتحاد ہوا تو ایم کیو ایم کی طرف سے بھی جوابی کارروائیاں کی گئیں۔ ’ہمارا گینگ وار سے کبھی کسی قسم کا جھگڑا تھا نہ تصادم ہوا۔ ہم نے غنڈہ گردی پر ایوان میں احتجاج کیا اور بس۔‘
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »