پاؤں میں چھلے اور پروں پر نشانیاں لگاتے ہیں، بھارت جاسوس سمجھ لیتا ہے، مالکان۔ فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سینٹرلپاکستان اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں بسنے والے کبوتربازوں کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں کی وجہ سے ان کے قیمتی اورنایاب نسل کے کبوترایک سے دوسرے ملک میں چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے انھیں نقصان برداشت کرنا پڑتاہے۔
مقامی کبوتر باز محمد ریحان نے بتایا کہ ان کے پاس سیکڑوں کبوترموجود ہیں جن میں سے کئی ایسے ہیں جن کی قیمت ایک لاکھ روپے سے بھی زیادہ ہے، وہ ان کبوتروں کی اپنے بچوں کی طرح دیکھ بھال کرتے ہیں مگراس وقت انھیں دکھ ہوتا ہے جب ان کے کبوترچند فرلانگ کے فاصلے پر واقع بھارتی سرحدعبورکرجاتے ہیں اور پھر واپس نہیں آتے۔
کبوتروں کے شوقین محمدعرفان کہتے ہیں عام قسم کے کبوترچلے بھی جائیں توان کا دکھ نہیں ہوتا مگرکچھ کبوترخاص ہوتے ہیں، ان میں ٹیڈی، گولڈن، رام پوری، کمان گر، فیروزپوری، لاکھے، لاکھے جالندھری اور انمول شامل ہیں، ان میں سے ایک ایک کبوتر کی قیمت ایک لاکھ روپے سے زائد ہے،انھوں نے بتایا کہ قیمتی کبوتروں کے پروں پر مہریں لگائی جاتی ہیں اوران کے پاؤں میں خاص نشان والے چھلے پہنائے جاتے ہیں تاکہ پہچان ہوسکے مگرجب یہ دوسرے ملک چلے جاتے ہیں توپھران کی واپسی کم ہی ہوتی...
بھارتی سرحدی گاؤں اٹاری کے رہائشی ایک کبوترباز راجیندر سنگھ روبی نے ٹیلی فون پرایکسپریس کو بتایا کہ ویزا اورآنے جانے کی پابندی تودونوں ملکوں کے شہریوں پرعائد ہوتی ہے، یہ پرندے ان سرحدی پابندیوں سے آزادہوتے ہیں، بھارت سے اکثرکئی جنگلی جانورپاکستان چلے جاتے ہیں، اسی طرح ہمارے یہاں سے کبوتراڑکر پاکستان اوروہاں سے یہاں آتے ہیں۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »