عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے قبضے میں زمینوں کا تعین کرنے کے لیے سروے آف پاکستان کے ذریعے ایک تازہ سروے کرانے کا فیصلہ بھی کیا۔ فائل فوٹو:بحریہ ٹاؤن ویب سائٹ
21 مارچ 2019 کو سابق جج شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین ججز پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے عدالت عظمیٰ کے 4 مئی 2018 کے فیصلے کے تحت پیش کی جانے والی 460 ارب روپے کی پیش کش کو منظور کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو سندھ حکومت کی طرف سے دی گئی اراضی کی گرانٹ، بحریہ ٹاؤن کی اراضی کے ساتھ اس کا تبادلہ اور سندھ حکومت کی جانب سے کالونائزیشن آف گورنمنٹ لینڈ ایکٹ 1912 کی دفعات کے تحت غیر قانونی تھا اور اس کا کوئی قانونی وجود نہیں تھا۔فیصلے پر افسوس کا اظہار...
تاہم انہوں نے کہا بحریہ ٹاؤن نے عدالت میں ایک اور درخواست دائر کی تھی کیونکہ ایم ڈی اے نے ڈویلپر کو خریدی گئی پوری زمین نہیں دی تھی۔عدالت نے کہا کہ وہ سروے آف پاکستان سے سروے کروانے اور پراپرٹی بلڈر کے قبضہ میں واقع اصل اراضی کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کو کہے گی۔ اپنی درخواست میں وفاقی حکومت نے اے جی خالد جاوید خان کے توسط سے کہا بحریہ ٹاؤن کے ذریعہ جو فنڈ جمع کیا جارہا ہے وہ بنیادی طور پر سندھ کے لوگوں کا ہے اور یہ سب سے زیادہ مناسب ہوگا کہ پوری رقم جو جمع کروائی جاچکی ہے اور جو جمع کروائی جائے گی اسے انتہائی شفاف اور مساوی انداز میں سندھ کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے خصوصی طور پر صرف کیا جائے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »