بھارت کے اقلیتی حقوق کمیشن نے کہاہے کہ دارالحکومت نئی دہلی میں رواں برس کے اوائل میں متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران مسلمانوں کے قتل و غارت اور املاک کو نقصان پہنچانے میں قانون کے حامیوں کے ساتھ پولیس بھی شامل رہی۔
فسادات کے دوران ہونے والے مظالم کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ 'بظاہر احتجاج کو ختم کرنے کے لیے انتظامیہ اورپولیس کی مدد سے سی اے اے کے حامی مظاہرین نے بڑے پیمانے پر کشیدگی پھیلادی'۔ متنازع قانون کے خلاف مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا تھا اور ان کا مؤقف تھا کہ مسلمانوں کو ان کی علاقوں سے بے دخل کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔دہلی پولیس کے ترجمان انیل میٹال نے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اس کو جانب دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے شفاف کردار ادا کیا تھا۔
رپورٹ میں بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے متعدد سینئررہنماؤں کو بھی مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔ اقلیتی کمیشن نے کہا کہ گواہ کہتے ہیں کہ پولیس فسادات میں مداخلت کرنے میں ناکام رہی اور اس حوالے بہت حقائق جمع کیے گئے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »