آج ہم آپ کو داستان سنائیں گے حکمرانوں کے بخیے ادھیڑنے والا درزی شاعر۔۔۔استاد دامن کی
ٹکسالی گیٹ میں واقع مسجد کےاس حجرے میں منتقل ہو گئے جس میں اکبر بادشاہ کے زمانے میں حضرت شاہ حسینؒ بھی مقیم رہے ۔ پھر تادم مرگ یہی حجرہ استاد دامن کا مسکن ٹھہرا۔ کل اثاثہ ان کی چند کتابیں تھیں ۔ 1949 ءمیں استاد دامن کی شادی ہوئی لیکن کچھ ہی عر صہ بعد ان کا کم سن بیٹا اور بیوی انتقال کر گئے اور پھر تمام عمر شادی نہ کی ۔
استاد دامن کے چاہنے والوں میں بھارتی اداکار اوم پرکاش، پران اور شیام بھی شامل تھے۔ اوم پرکاش کی فرمائش پر ہی استاد نے نورجہاں کی زیر ہدایات بننے والی فلم"چن وے" کے اس گیت کا مکھڑا لکھا۔استاد دامن کی سب سے بڑی خوبی ان کی فی البدیہہ گوئی تھی۔ وہ موقع کی مناسبت سے چند لمحوں میں اشعار کی مالا پرو دیتے تھے ۔ آزادی کے کچھ عرصہ بعد انہوں نے دلی میں منعقدہ مشاعرے میں یہ فی البدیہہ نظم پڑھی :روئے تسی وی او، روئے اسیں وی...
اس محب وطن شاعر نے ساری زندگی افلاس میں گزاری مگر مرتے دم تک وطن سے محبت کے گیت گائے ۔ اس دھرتی کو نفرتوں ، بے ایمانیوں اور عیاریوں سے پاک کرنے کیلئے محبتوں کے پھول بکھیرتے رہے اور ان برائیوں کی علانیہ نشاندہی اور مذمت کرتے رہے۔ استاد دامن نے آزادی کے بعد سیاست دانوں کی کوتاہیوں پر بھرپور تنقید کی اور عوامی شعور کو بیدار کیا ۔ ملک کے دن بدن زوال کی تصویر کشی کرتے ہوئے استاد دامن کہتے ہیں :استاد دامن عام بول چال کی زبان میں اپنا خیال پیش کرکے سامعین و قارئین کے دلوں کی گہرائیوں کو چھو لیتے.
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »