امریکہ کی جانب سے حال ہی میں بیجنگ اور ہانگ کانگ میں واقع بینکوں اور کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیںروسی صدر ولادیمیر پوتن دو روزہ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے ہیں جہاں چینی صدر شی جن پنگ نے ان کا پُرتپاک استقبال کیا ہے۔ پانچویں مرتبہ روس کے صدر منتخب ہونے کے بعد ولادیمیر پوتن کا یہ پہلا بین الاقوامی دورہ ہے۔
صدر پوتن نے چین کے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس وقت تاریخ کی ’بلند ترین سطح‘ پر پہنچ چکے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے حال ہی میں بیجنگ اور ہانگ کانگ میں واقع بینکوں اور کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان بینکوں اور کمپنیوں پر روس کے ساتھ مل کر کام کرنے اور اسے پابندیوں سے بچانے کا الزام ہے۔چین، روس کو ہتھیار تو نہیں فراہم کر رہا لیکن امریکہ اور یورپی یونین کا ماننا ہے کہ بیجنگ کی جانب سے ماسکو کو ایسی ٹیکنالوجی اور سامان مہیا کیا جا رہا ہے جو دوران جنگ کام آتا ہے۔
اس کے باوجود بھی جب گزشتہ ہفتے چین صدر فرانس کے دورے پر گئے تو وہاں بھی انھیں ان الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ چین سستے روسی تیل اور سائبریا میں پائپ لائن کے ذریعے آنے والی گیس سے بھی بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے۔چین نے امریکی اور یورپی کار کمپنیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے گاڑیوں کی عالمی صنعت پر غلبہ کیسے حاصل کیا؟ان تمام باتوں کے باوجود بھی روس اور چین کا اتحاد ’لامحدود‘ نظر نہیں آتا۔
اپنے حالیہ دورہ یورپ کے دوران صدر شی جن پنگ نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے حوالے سے کہا تھا کہ: ’ان کے ملک نے نہ تو یہ تنازع کھڑا کیا ہے اور نہ ہی اس تنازع میں وہ کوئی فریق ہے۔‘چین نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میں بھلے ہی ’غیرجانبداری ‘ اختیار کرلی ہو، مگر شدید سینسرشپ کے شکار چینی سرکاری میڈیا پر یوکرین کے لیے کوئی ہمدردی نظر نہیں آتی۔
چین میں زو ویشن کے کام کو دیکھنے یا دکھانے پر کوئی پابندی نہیں اور پہلے ان کے کام کو بھی چین میں پزیرائی مل رہی تھی۔ ’ہم لوگوں کو اس جنگ کے حوالے سے سچ بتانا چاہتے تھے کیونکہ ہمیں پتہ ہے کہ اس وقت چین میں کوئی یوکرینی میڈیا ایجنسی کام نہیں کر رہی تھی۔‘
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »