بہاولنگر تھانے پر فوجیوں کے دھاوے کا پولیس کے مورال پر اثر: ’کس کی جرات کہ فوج کو قصوروار کہے چاہے وہ ہمارے آئی جی ہی کیوں نہ ہوں‘’ہمیں تھانے میں برہنہ کر کے تشدد کیا گیا۔ ہماری تذلیل کی گئی جبکہ اس کے جواب میں آئی جی صاحب نے اپنے ویڈیو پیغام میں پولیس پر کیے گئے احسانات گنوائے۔ کتنا ہی اچھا ہوتا کہ وہ اس واقعے کے بعد اپنی پولیس فورس کے ساتھ کھڑے ہوتے۔‘
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے پنجاب پولیس کے کئی جوانوں اور افسران نے بات کی ہے جن کے مطابق بہاولنگر واقعے نے پولیس فورس کے مورال کو کافی متاثر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انڈیا میں بالکل اسی نوعیت کا واقعہ پیش آیا تھا مگر وہاں ردعمل ایسا نہیں تھا جیسا یہاں دیکھا گیا۔ ایک اور افسر نے پولیس کے مورال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سب اچھا ہے۔ ہم بھائی بھائی ہیں‘ کا راگ سنانے سے سب ٹھیک نہیں ہو جائے گا۔ نعرے تو لگوا دیے تھے لیکن آئی جی صاحب کو چاہیے تھا کہ اپنی فورس کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہوتے، اگر وہ ایسا فیصلہ کرتے تو ساری پولیس فورس ان کے پیچھے کھڑی ہوتی۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے گذشتہ دو سالوں میں دیکھا ہے کہ پولیس فورس کے مورال میں بہتری آئی تھی اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ پولیس کی لیڈرشپ فورس کے ساتھ کھڑی تھی۔ فورس کو جو جو کمانڈ دی گئی انھوں نے وہ پورا کرکے دکھایا۔ اس کے بعد بھی آئی جی کا اپنی فورس کے ساتھ کھڑا ہونے کے بجائے انھیں ہی قصوروار کہنا سب کے لیے مایوس کن ہے۔‘بہاولنگر کا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی اس سے ملتے جلتے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ جیسا کہ 2020 میں رینجرز کی جانب سے آئی جی سندھ کو مبینہ طور...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
بہا ولنگر واقعے پر آئی جی پنجاب کا رد عمل بھی سامنے آگیالاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بہاولنگر تھانے میں پیش آنے والے واقعے کے بعد پنجاب پولیس کا مورال پست ہونے کا تاثر مسترد کرتےہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ملک دشمن کالعدم تنظیم واقعے کو بنیاد بنا کر عوام میں اداروں کے درمیان ٹکراؤ کا تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بہاولنگر...
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »