ایک تحقیق کے مطابق بھارت میں گزشتہ 20 برس میں سانپ کے کاٹنے سے کم از کم 12 لاکھ افراد ہوئے۔کے مطابق تحقیق میں بتایا گیا کہ متاثرین میں سے نصف کی عمریں 30 سے 69 سال کے درمیان تھیں اور ان میں سے ایک چوتھائی بچے تھے۔محققین کے مطابق رسل وائپر، کریٹ اور کوبرا کی وجہ سے زیادہ موت ریکارڈ کی گئیں۔محققین کے مطابق متعدد سانپ کے حملے مہلک ثابت ہوئے کیونکہ متاثرین ایسے علاقوں میں تھے جہاں طبی سہولیات تک رسائی نہیں...
انہوں نے بتایا کہ نصف اموات مون سون کے موسم یعنی جون اور ستمبر کے درمیان ہوئیں اور زیادہ تر متاثرین کے پیروں پر سانپ نے حملہ کیا۔یہ بھی پڑھیں:اس حوالے سے بتایا گیا کہ مذکورہ تحقیق بھارت کے 'ملین ڈیتھ اسٹڈی' سے حاصل کردہ اعداد و شمار پر مبنی ہے۔محققین کے مطابق رسل وائپر چوہوں کو کھانا پسند کرتا ہے اور اسی لیے اکثر شہری اور دیہی علاقوں میں کے قریب پایا جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ 2001 اور 2014 کے درمیان سانپ کے کاٹنے سے 70 فیصد اموات 8 ریاستوں بہار، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اڈیشہ، اتر پردیش، آندھرا پردیش ، راجستھان اور گجرات میں ہوئی ہیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ مون سون کے موسم میں دیہات میں رہنے والی کاشتکار برادریوں کو سانپ کے کاٹنے کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ان علاقوں کو 'سانپ سے بچنے سے متعلق آگاہی مہم' شروع کرنی چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال سانپ کے کاٹنے سے 81 ہزار سے ایک لاکھ 38 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں۔یہ بھی پڑھنا مت بھولیں
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »