میں عراق کے ایک شاپنگ مال میں موجود ہوں اور میرے سامنے یورپ میں تارکین وطن کی سمگلنگ کرنے والا سب سے بدنام سمگلر بیٹھا ہے۔
یہ ایک خطرناک سفر ہے جو سمگلروں کے لیے مالی طور پر کافی فائدہ مند بھی ہے کیوں کہ وہ کشتی کے سفر کے لیے ایک فرد سے چھ ہزار پاؤنڈ وصول کرتے ہیں۔ سنہ 2023 میں تقریبا 30 ہزار افراد نے اس طریقے سے سفر کرنے کی کوشش کی جس سے منافع کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ سنہ 2015 میں بارزان کو برطانیہ سے عراق ملک بدر کر دیا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے کچھ ہی عرصے بعد بارزان کو اپنے بڑے بھائی کا انسانی سمگلنگ کا کاروبار ورثے میں ملا جو خود بیلجیئم کی ایک جیل میں سزا کاٹ رہے تھے۔ یوں بارزان مجید ’بچھو‘ بن گیا۔سنہ 2016 سے 2021 کے درمیان بچھو کے گینگ نے یورپ اور برطانیہ میں انسانی سمگلنگ کا بڑے پیمانے پر کام کیا جس کے بعد بین الاقوامی سطح پر ہونے والے پولیس آپریشن کی مدد سے اس گینگ کے 26 اراکین کو برطانیہ، فرانس اور بیلجیئم کی عدالتوں میں سزا ہوئی۔ لیکن بچھو...
ہمیں ایک اطلاع ملی جس کی مدد سے ہم استنبول کے ایک ایسے کیفے پہنچے جہاں انسانی سمگلروں کا آنا جانا رہتا تھا۔ بارزان مجید کو حال ہی میں اس کیفے میں دیکھا گیا تھا۔ ہماری ابتدائی تفتیش نتیجہ خیز نہیں رہی۔ جب ہم نے مینیجر سے انسانی سمگلروں کے بارے میں پوچھا تو کیفے میں خاموشی چھا گئی۔ایک شخص ہماری میز کے قریب سے گزرا تو اس نے اپنی جیکٹ کھول کر دکھایا کہ اس کے پاس پستول موجود ہے۔ یہ ایک یاد دہانی تھی کہ ہمارا واسطہ خطرناک لوگوں سے پڑا...
’اس گیم میں کوئی خطرہ نہیں‘: جب انڈر کوور صحافی نے یورپ کے خواب دکھانے والے پاکستانی ایجنٹ کو بے نقاب کیا اسی دوران ہمیں موقع ملا کہ ہم یہ سوال براہ راست بچھو سے کر سکیں۔ اچانک ایک دن اس نے دوبارہ ہمیں فون کیا۔ ایک بار پھر اس نے انسانی سمگلنگ کے الزامات کی تردید کی۔ لیکن اس کی تشریح سے محسوس ہوا کہ اس کے نزدیک انسانی سمگلر وہ ہوتا ہے جو یہ کام کرنے میں کوئی کردار ادا کرتا ہے نہ کہ ایسا شخص جو پیچھے بیٹھا ڈوریاں ہلا رہا ہوتا ہے۔
اس خاتون نے بتایا کہ انھوں نے بارزان کو اس ولا میں حالیہ وقتوں میں نہیں دیکھا لیکن کسی نے ان کو بتایا تھا کہ وہ عراق میں موجود ہو سکتا ہے۔ پھر اچانک ایک پیغام آیا جس میں صرف یہ پوچھا گیا کہ ’تم کہاں ہو؟‘ ہم نے بتایا کہ ہم ایک نزدیکی شاپنگ مال جا رہے ہیں۔ بچھو نے کہا کہ وہ ہمیں اسی مال کے گراونڈ فلور پر ایک کافی کی دکان میں ملے گا۔بارزان مجید کسی متمول گولفر جیسا لگ رہا تھا۔ اس نے بہت اچھے کپڑے پہن رکھے تھے، نئی کالے رنگ کی جینز، ہلکے نیلے رنگ کی قمیض اور ایک کالے رنگ کی جیکٹ۔ اس نے اپنے ہاتھ میز پر رکھے تو میں نے دیکھا کہ اس کے ناخن بھی بہت اچھے طریقے سے تراشے ہوئے تھے جیسے کسی بیوٹی سیلون سے۔ تین لوگ قریب ہی ایک دوسری میز پر...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »