آئی ایم ایف کی جانب سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں کیش لین دین کی حوصلہ شکنی کے لیے اضافی ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے نئے بیل آؤٹ پیکیج پر پاکستان سے مذاکرات میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی حکومتی کوششوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، کہا صوبے اور وفاق مل کر ایسا نظام بنائیں کہ کوئی خرید و فروخت ٹیکس نیٹ میں آئے بغیر رجسٹر نہ ہوسکے۔قرضوں پر سود معیشت پر بھاری بوجھ قرار، آئی ایم ایف کا پاکستان سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو پراپرٹی ایجنٹس کا ڈیٹا اور زمینوں کی خرید و فروخت رجسٹر کرنے اور اس شعبے میں نان فائلرز کے لیے ٹیکسوں کی شرح بڑھانے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پاکستان سے اخراجات میں کمی کا بھی مطالبہ کیا اور قرضوں پر سود کی ادائیگی کو پاکستانی معیشت پر بوجھ قرار دیا، آئی ایم ایف نے نوٹ کیا کہ رواں مالی سال قرضوں پر سود کی ادائیگی وفاق کی آمدنی سے 205 ارب روپے زیادہ...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
آئی ایم ایف کی نان فائلرز کے بینکوں سے کیش نکلوانے پر مزید ٹیکس لگانے کی ...اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف )نے نان فائلرز کے بینکوں سے کیش نکلوانے پر مزید ٹیکس لگانے کی تجویز دیدی۔ نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق نان فائلرز کے بینکوں سے 50ہزار روپے سے زائد نکلوانے پر 0.6فیصد ایڈوانس ٹیکس پہلے ہی عائد ہے،آئندہ بجٹ میں نان فائلرز کے کیش نکالنے پر ٹیکس کی شرح 0.
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
آئی ایم ایف کا بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا مطالبہاسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف )نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا مطالبہ کردیا۔ نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ گردشی قرض 2300ارب روپے تک روکا جائے،آئندہ مالی سال میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور گردشی قرض کی روک تھام کا مطالبہ کیا گیا ہے،آئی ایم ایف نے کہاکہ بجلی کی...
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »