’یہ آپریشن فوج کی نہیں، ہماری ضرورت ہے‘: قبائلی عوام ایک اور آپریشن کے منصوبے سے نالاں مگر حکومت پُرعزمپاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ملک میں امن و امان کے قیام اور دہشتگردی کی نئی لہر کے خاتمے کے لیے شروع ہونے والے فوجی آپریشن ’عزم استحکام‘ سے متعلق سیاسی جماعتوں اور قبائلی عمائدین سے مشاورت جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں ’عزم استحکام‘ کے نام سے شدت پسندوں کے خلاف ایک نئے آپریشن کا اعلان کیا تھا۔ ان کے اس اعلان کے بعد حزب اختلاف سمیت متعدد سیاسی جماعتوں اور خاص طور پر قبائلی عمائدین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جنوبی وزیرستان میں 2009 میں آپریشن ’راہ نجات‘ شروع کیا گیا جبکہ 2012 میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فوجی آپریشن ’ضرب عضب‘، جنرل راحیل شریف کی قیادت میں شروع کیا گیا۔
باجوڑ سے تعلق رکھنے والے محمد عثمان کہتے ہیں کہ انھیں اس بات پر حیرت ہے کہ ’ہر چند سال بعد ایک آپریشن شروع کر دیا جاتا ہے، لیکن قبائلی علاقوں کی پسماندگی کی طرف توجہ نہیں جاتی۔ اس کے لیے حکومت کے پاس فنڈز نہیں ہوتے۔‘ پشاور میں حکومتی سطح پر منعقد قبائلی امن جرگہ میں آپریشن کی مخالفت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس پر پارلیمان میں بحث کی جائے۔
سینیئر صحافی مشتاق یوسفزئی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کا اعلان ہوتے ہی اس کی مخالفت کی وجہ ’ماضی میں کیے گئے آپریشنز، ان سے پیدا ہونے والی لوگوں کی مشکلات اور تکالیف ہیں جو اب تک یہاں کے عوام کے ذہن میں ہیں۔‘ حکومت کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ آپریشن سے کوئی نقل مکانی نہیں ہوگی، بلکہ آپریشن انٹیلیجنس کی بنیادوں پر کیا جائے گا۔ جبکہ قبائلی علاقوں کے علاوہ خیبر پختونخوا کے کچھ بندوبستی علاقوں میں پہلے سے ہی انٹیلیجنس کی بنیاد پر کارروائیوں کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ طالبان سے بات چیت کے بعد ان کے چار سے پانچ ہزار لوگوں کو واپس لانے کا تجربہ ناکام ہوا اور ’طالبان کے وہ ساتھی جو افغانستان سے کاروائیاں کر رہے تھے انھیں پاکستان میں پناہ گاہیں مل گئیں۔ اب وہ آتے ہیں، ان کے گھروں میں رہتے ہیں اور پھر کارروائیاں کرتے ہیں۔‘،تصویر کا کیپشنکیا ایک نیا آپریشن چین کے دباؤ کی وجہ سے کیا جا رہا ہے؟
اس سوال پر کہ کیا اس آپریشن کے ذریعے چینی منصوبوں کو سکیورٹی تھریٹ پر بھی قابو پایا جائے گا، خواجہ آصف نے کہا کہ ’ان کے خلاف تھریٹ پر بھی کام ہوگا مگر اس فوجی آپریشن کا مقصد عام پاکستانی شہریوں کو تحفظ دینا ہے۔‘
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »