بحر ہند کی اہمیت صرف اس وجہ سے نہیں کہ بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس کے بعد یہ دنیا کا تیسرا بڑا سمندر ہے بلکہ زمانہ قدیم سے آج تک اسے مشرق اور مغرب کے درمیان ایک عظیم تجارتی شاہراہ کی حیثیت حاصل رہی ہے۔ چونکہ یہ تجارت انتہائی منافع بخش تھی اس لئے اپنے زمانے کی ہر بڑی طاقت نے اسے اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے بحرہند پر اپنی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کی۔ ان طاقتوں میں قدیم مصری، رومن، عرب اور چینی بھی شامل تھے اور جدید دور میں یورپی طاقتوں یعنی پرتگیز یوںاور ولندیزیوں ،فرانسیسیوں اور انگریزوں نے بھی...
2007 میں امن کے نام سے پاکستان نیوی نے مشترکہ بحری مشقوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ان مشقوں میں پاکستان کے علاوہ بحرہند کے خطے اوراس سے باہر دیگر ممالک کی بحری افواج نے بھی حصہ لیا تھا ۔ان مشقوں کا مقصد ان ممالک کی بحری افواج کے مابین تعاون اور مشترکہ کارروائیوں کے دوران استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے تاکہ بحرِہند میںامن اور سلامتی کو موثر طور پر قائم کیا جاسکے۔ 2007 میں منعقد ہونے والی یہ مشترکہ بحری مشقیں اپنی نوعیت کی پہلی مشقیں تھی اور اس میں 28 ملکوں کی بحری افواج نے حصہ لیا تھا۔ اس کی کامیابی...
بحری مشق امن کے مسلسل انعقاد سے جہاں بحری امن و استحکام کے حصول کے لئے متفقہ سوچ اور عالمی کاوشوں کو یکجا کرنے کا ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا ہوگا وہاںپاکستان کے حقیقی تشخص کو اُجاگر کرنے میں یہ مشقیں مدد گار ثابت ہوں گی۔ ان مشقوں میں عالمی افواج کی بھر پور شرکت اس امر کی بھی دلیل ہے کہ دنیا کی جدید، باصلاحیت اور طاقتور ممالک خطے میں قیام امن کے سلسلے میں کی جانے والی پاک بحریہ کی کاوشوں کو ثمر آور مانتے ہیں اور بحری امن و استحکام کے لئے پاک بحریہ کی ان کاوشوں کا بھر پور ساتھ دینے کو تیار...