اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ 1839ء میں انگریزوں کے قبضے میں جانے سے پہلے کراچی بس مچھیروں کا ایک عام سا گاؤں تھا۔ تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے۔ درحقیقت کراچی کی تاریخ ڈھائی ہزار سال پرانی ہے اور یہ 1839ء سے قبل بھی پھلتا پھولتا کاروباری مرکز اور ترقی یافتہ قصبہ تھا۔
بہرحال ان حوالوں کے باوجود بھی 18ویں صدی کے آواخر میں انگریزوں کی آمد اور کراچی کی ترقی سے پہلے تک کراچی کی تاریخ گمنام ہی ہے۔ اس مقام میں انگریزوں کی دلچسپی کی بنیادی وجہ کراچی بندرگاہ کا محل وقوع تھا جو برِصغیر کے انتہائی مغربی جانب موجود تھی۔ فارس کے ساتھ چپقلش اور افغانستان کے راستے ہندوستان پر روس کی چڑھائی کے خوف کے پس منظر میں یہ جگہ بہت اہمیت رکھتی تھی۔
1830ء میں کراچی باغات اور پھل دار درختوں سے گھرا ہوا تھا اور یہاں میٹھے پانی کے چشمے ہوا کرتے تھے۔ ایک یادداشت کے مطابق ’لیاری [لیاری ندی] کے کناروں پر ایک میل تک باغات موجود ہیں۔ زیادہ تر درخت آم کے ہیں اور کچھ املی کے درخت بھی ہیں، کہا جاتا ہے کہ یہاں کا آم بھارت کے عام آموں کی نسبت زیادہ اچھا ہوتا ہے تاہم بمبئی کے آم سے کم تر ہوتا ہے‘۔
ایلگزینڈر بیلی کے مطابق ’ان تاجروں کی مختلف تجارتی مراکز جیسے مسقط، ہرات، کابل، قندھار، ملتان اور دیگر میں ایجنسیاں قائم تھیں‘۔ امیر طبقہ ہونے کے باعث پورے سندھ میں ہندو بہت بااثر تھے تاہم ہندو سندھ کے مسلم حکمرانوں پر بھروسہ نہیں کرتے تھے اور اپنی دولت دیگر علاقوں میں رکھنے کو ترجیح دیتے تھے۔ کراچی کی آبادی مذہبی طور پر روادار تھی۔ یہاں ہندوؤں اور مسلمانوں کی کئی عبدات گاہیں موجود تھیں۔ 1938ء میں یہاں مسلمانوں کے پاس 21 مساجد اور پیروں کے 13 مزارات تھے جبکہ ہندوؤں کے پاس بھی اتنی ہی تعداد میں مندر، دھرم شالائیں اور دیگر مقامات تھے۔ دیگر مذاہب کے لیے روادار رہنے کے ساتھ ساتھ ہندوؤں اور مسلمانوں نے اپنی الگ شناخت برقرار رکھی۔ مثال کے طور پر مسلمان داڑھیاں رکھتے تھے جبکہ ہندو شیو کرتے تھے لیکن مونچھیں رکھتے تھے۔ اسی طرح ان دونوں کے لباس میں بھی فرق ہوتا تھا۔کراچی غلاموں کی تجارت کا...
حکومت غلاموں کی تجارت پر ٹیکس وصول کرتی تھی جو حکومتی محصولات کا ایک اہم ذریعہ تھا۔ میروں کے آخری دور میں جب انگریزوں نے غلاموں کی تجارت کے حوالے سے اپنی بندرگاہیں بند کردی تھیں تب کراچی لائے جانے والے غلاموں کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا۔ کمانڈر کارلس کے مطابق ’سال 1837ء میں مسقط اور افریقہ سے تقریباً 1500 غلام کراچی لائے گئے۔
Mqm wale kahen ge ke mahi pehle karachi bihar ya up mein tha. Haha lol. Racists dehshatgard.
Beautiful history of capital of sindh SindhuSorath
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: AbbTakk - 🏆 2. / 68 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: AbbTakk - 🏆 2. / 68 مزید پڑھ »
\u06a9\u0631\u0627\u0686\u06cc: \u0644\u0691\u06a9\u06cc \u0633\u06d2 \u0645\u0628\u06cc\u0646\u06c1 \u0630\u06cc\u0627\u062f\u062a\u06cc \u06a9\u0631\u0646\u06d2 \u0648\u0627\u0644\u06d2 \u0627\u06c1\u0644\u06a9\u0627\u0631 \u0646\u06d2 \u062e\u0648\u062f \u06a9\u0648 \u067e\u0648\u0644\u06cc\u0633 \u06a9\u06d2 \u0633\u0627\u0645\u0646\u06d2 \u067e\u06cc\u0634 \u06a9\u0631\u062f\u06cc\u0627\u067e\u0648\u0644\u06cc\u0633 \u0627\u06c1\u0644\u06a9\u0627\u0631 \u0646\u06d2 \u062c\u0646\u0627\u062d \u06c1\u0633\u067e\u062a\u0627\u0644 \u06a9\u06cc \u0631\u06c1\u0627\u0626\u0634\u06cc \u06a9\u0627\u0644\u0648\u0646\u06cc \u0645\u06cc\u06ba \u0631\u06c1\u0646\u06d2 \u0648\u0627\u0644\u06cc \u0644\u0691\u06a9\u06cc \u06a9\u0648 \u0627\u0633\u0644\u062d\u06d2 \u06a9\u06d2\u0632\u0648\u0631 \u067e\u0631 \u0632\u06cc\u0627\u062f\u062a\u06cc \u06a9\u0627 \u0646\u0634\u0627\u0646\u06c1 \u0628\u0646\u0627\u06cc\u0627 \u062a\u06be\u0627\u06d4 کراچی پولیس اب درندے بن گیا کراچی پولیس چور ڈاکو قاتل اور زیادتی کی مشینے ہوگیا اب کراچی فوج کی حوالا کرے ٹرین چلاوو اس وقت کراچی پولیس سے عزت محفوز نہی ہے Ye kaisah muhafiz hen? Inke L bhi kaat dene chahye
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »