آسمان سے فقط پانی نہیں برستا بلکہ سارے موسم آسمان کی وسعتوں سے ہی جنم لیتے ہیں۔ وہاں جب اُتھل پُتھل ہوگی تب زمین کے موسم بدلیں گے۔ گرمیاں، جاڑے اور شاید بہار بھی، بالکل اسی طرح ہر وجود کے اندر ایک امبر ہوتا ہے۔ جہاں کے سارے موسم ہمارے اندر کی کیفیتوں سے جُڑے ہوتے ہیں۔
کیونکہ معروضی حالات ہی آپ کی طبیعت، زبان، اوڑھنے بچھونے اور پہناوے کی تار و پود کرتے ہیں، تو زندگی کا چال چلن بھی ان حالات کے حساب سے ہوتا ہے۔ یہ دریائے سندھ کے ایک لمبے سفر کا اختتامی علاقہ ہے۔ جہاں ایک زمانے میں دریا آکر اپنے آپ کو سمندر کے حوالے کرتا تھا پھر دریا اور سمندر کے ملنے سے ہی اس ڈیلٹا کی زمین کا وجود ہوا۔ چونکہ گزشتہ کئی برسوں سے پانی کم ہی آتا ہے تو سمندر اپنا غصہ ساحلی پٹی کے ان ہزاروں گاؤں اور لاکھوں کی آبادی پر نکالتا ہے، جو اس کے عشق میں اس کے کناروں پر بستے ہیں۔ اب جب پانی...
جاڑوں کا موسم ان ساحلی علاقوں کے رہنے والوں کے لیے ایک قسم کی پکنک کا موسم ہوتا ہے۔ کیونکہ دھان کی فصل جاڑوں سے پہلے کٹ چکی ہوتی ہے، تو اس کے بعد یہ تقریباً فارغ ہی ہوتے ہیں۔ اب کہیں کہیں گیہوں یا سرسوں کی فصل لوگ بوتے ہیں مگر بہت ہی کم۔ جاڑوں کے ان دنوں میں اس وسیع ساحلی کناروں پر چھوٹے بڑے ایک سو سے زیادہ میلے لگتے ہیں، اور یہ سارے برس کے کام کے بعد یہاں کے رہنے والوں کے لیے تفریح کا موسم ہوتا...
یہ میرے لیے یقیناً حیران کن تھا۔ شروع میں مجھے لگا کہ کونج کے اس گوشت پر کچھ نہ کچھ تو ضرور ہوگا مگر کچھ نہیں ہوا اور بغیر بات کیے گوشت کو بانٹ دیا گیا۔ یہ مل بانٹ کر کھانے والا وہ عمل ہے جس سے اپنے رشتوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں۔ زمانے کی گرم و سرد حالات میں یہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ جب آپ کو لگے کہ آپ کا پڑوسی آپ کے گھر کے فرد کی طرح ہے تو آپ کے ذہن کو لاشعوری طور پر ایک سکون نصیب ہوتا ہے جو آپ کو تناؤ سے بچاتا ہے اور یہ بہت بڑی بات...
چنیسر نے ایک ایک لفظ اس طرح ادا کیا کہ، ہر لفظ میں گزرے وقت کی کھنک ابھی تک کھنکتی تھی اور ہر پل کا ذکر گزرے زمانوں کی شیرینی میں ڈوبا ہوا محسوس ہوتا تھا۔ ویسے بھی الفاظوں میں بہت کچھ چُھپا ہوتا ہے۔ نفرت، محبت، بیزاری، عشق، دیوانگی۔ اگر بات کرنے والا ان کیفیتوں کو دل سے بیان کرے تو اس کیفیت کے اثرات ہر سننے والے کو محسوس ہوتے ہیں۔
’اب وہ دن تو نہیں رہے جو پہلے تھے، مگر اب بھی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی نوبت نہیں ہے۔ دوسری شادی سے بیٹا اور بیٹی ہوئے۔ اب بیٹی تو پرایا دھن ٹھہری باقی بیٹا بڑی سادی طبیعت کا ہے دنیاداری سے دُور‘، کھڑے ہوئے میں سے کسی نے بتایا۔ایک آدھے گھنٹے کے بعد چنیسر لوٹ آیا۔ طوفان اور زمانے کی باتیں ہوتی رہیں۔ بہت سے لوگوں نے اپنے اپنے نقصان بیان کیے۔ مگر چنیسر نے طوفان کی وجہ سے کسی نقصان کی بات نہیں کی جب کہ مجھے پتہ تھا کہ اس کے بڑے گھر کا ایک حصہ طوفان کی وجہ سے گر گیا تھا۔ کچھ بھیڑیں بھی مرگئی...
يہ سدھارتھ کون ہے اب؟
سچائی اور شفقت بزدلوں نہیں بلکہ دلیروں اور مردوں کا شیوا ہوتی ہے، اگر چہ اس کی بھاری قیمت ہوتی ہے اور وہ اسے فوری طور پر ادا کرتے رہتے ہیں اور پھر بھی غریب نہیں ہوتے.
Very sentimental but true this is life?
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »