راحت بیگم بتاتی ہیں ’مجھے تھانے میں بتایا گیا کہ میں واپس گھر جاؤں، پوچھ گچھ کے بعد یوسف بھی لوٹ آئے گا۔‘
وہ کہتے ہیں ’حالات بہت خراب تھے، فون بھی بند تھے۔ میں روز تھانے پیدل جاتا تھا، لیکن وہاں پولیس والے ہر روز کہتے تھے کہ شام کو رہا کریں گے۔ یہاں تک کہ ایک دن پولیس والا گھر پہنچا اور کہنے لگا کہ میرے والد کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت اُترپردیش جیل میں منتقل کیا گیا ہے۔ دادی اور ماں رونے لگیں اور ہمیں لگا کہ سب ختم ہوگیا۔‘انڈین پارلیمان میں گذشتہ برس ایک سوال کے جواب میں بھارتی وزیرداخلہ امت شاہ نے اعتراف کیا تھا کہ پانچ ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو احتیاطی طور گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ...
پچھلے سال کے تاریخی واقعہ کے بعد تعلیم اور تجارت کا جو ہوا سو ہوا، لیکن سینکڑوں افراد کے والدین اور اہل خانہ کے لیے بیرون کشمیر جیلوں میں اپنے پیاروں کے ساتھ ملاقات کرنا سب سے زیادہ تکلیف دہ اور مہنگا ثابت ہوا۔یوسف گنائی کی ماں، بیوی اور تین بیٹے ابھی تک اُن سے ملاقات نہیں کر پائے۔ یوسف کی بیوی سلیمہ زاروقطار روتے ہوئے کہتی ہیں: ’ہم کیسے سفر کرتے، پیسہ نہیں تھا، کون لے جاتا۔‘
نذیر کہتے ہیں پولیس والوں کے حِصار میں چند منٹوں کی ملاقات کے لیے ایک ہفتے کا سفر کرنا پڑا تھا۔ نذیر کہتے ہیں ’یوسف کا خاندان نہایت پسماندہ ہوچکا ہے کیونکہ گھر کا واحد کمانے والا جیل میں بند ہے۔ ہم سب رشتہ دار باری باری اُن کے کھانے پینے کا انتظام کرتے ہیں۔‘
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: AbbTakk - 🏆 2. / 68 مزید پڑھ »