محمد گوہر خان کو اس کام کے لیے ایک لاکھ پاؤنڈ کی پیشکش کی گئی تھی
اب جیوری نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے گوہر خان کو قتل کی سازش کا مجرم قرار دیا ہے اور مجرم کو مارچ میں سزا سنائی جائے گی۔ گوہر خان نے ان پیغامات میں کوڈ ورڈ استعمال کرتے ہوئے پوچھا ’کیا یہ گہرے سمندر کی مچھلی ہے یا عام ٹونا مچھلی؟‘ انھیں سنہ 2017 میں اس وقت مبینہ طور پر پاکستان کی خفیہ ایجسنیوں کے اہلکاروں نے اغوا اور تشدد کا نشانہ بنایا تھا جب وہ پاکستان کے دورے پر تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ’انھیں ملک میں جبری گمشدگیوں سے متعلق آواز اٹھانا یا ان کے ٹارچر سیلز کے بارے میں بات کرنا پسند نہیں۔‘
حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں اور فوج ملکی سیاست میں کردار ادا کرنے کی تردید کرتی ہے لیکن انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں نے متعدد بار پاکستان میں ان صحافیوں اور کارکنوں پر پرتشدد حملوں کے خلاف خدشات کا اظہار کیا ہے جو ملک کے انتخابات میں فوج کے عمل دخل کے الزامات عائد کرتے ہیں۔عائشہ صدیقہ ایک مصنفہ ہیں جو پاکستانی فوج کے بارے میں لکھتی رہی ہیں۔ جنوری 2019 میں برطانیہ میں پولیس نے ان کے گھر ج کر انھیں ایک خط دیا جس میں ایسی ’مصدقہ معلومات‘...
اس کے بعد سے فضل خان نے پاکستان کی مختلف عدالتوں میں پاکستان فوج سے متعلق متعدد درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جن میں سے سب سے حالیہ درخواست میں فوج کی جانب سے ایک سابق شدت پسند رہنما کے ساتھ دوران نظربندی نرمی سے پیش آنے پر تنقید کی گئی ہے۔ اس شدت پسند رہنما کو فوج نے ’گھر پر نظر بند‘ رکھا تھا لیکن بعد ازاں وہ پراسرار طور پر وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
As usual is busy promoting anti Pakistan agenda and at the same will never speak about JulianAssange who is in UK custody for the freedom of speech
میرے خیال میں پاکستانی ایجنسیوں کو اور بہت سے اہم کام سر انجام دینے کے لئے ہوں گے نا کہ ایک غیر اہم فرد کے لئے اپنی توانائیاں ضائع کرنا۔ گورایہ صاحب کو اللہ تعالیٰ اپنے حفظ و امان میں رکھے کہیں ایسا تو نہیں کہ انہیں کے ہینڈلر ہی انہیں نقصان پہنچا کر الزام پاکستان پر ڈالنا چاہتے ؟
British hypocrites !!why dont u write articles on UK harbouring money launderers and criminals of other states
بی بی سی کے مطابق ہر اس انسان کوسپورٹ کیا جائے گا جو پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف گھٹیا الفاظ لکھے اور بولے تو پھر ہم پاکستانی کیوں نہ کہیں کہ بی بی سی ایک آزاد صحافتی ادارہ نہیں بلکہ ایک پروپیگنڈا نیٹورک ہے جو ایک خاص ایجنڈے پر خاص ممالک اور مذہب کے لوگوں کے خلاف کام کرتاہیں
بی بی سی کے مطابق وقاص گورایا ایک پاکستانی بلاگر ہے اور بی بی سی کے مطابق وقاص گورایا کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پاکستانی صحافی خواتین کی بے حرمتی کرے ان کو گالیاں نکالنے اور ہراساں کرے
بی بی سی کے مطابق وقاص گورایا ایک پاکستانی بلاگر ہے اور بی بی سی کے مطابق ہیں وقاص گورایا کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پاکستانی صحافی خواتین کی بے حرمتی کرے ان کو گالیاں نکالنے اور ہراساں کرے
Waqas goria is dog owned by British govt for barking on our Pakistan army
مجرم تو پکڑا گیا لیکن اس مجرم کو رقم دینے والوں کو کون پکڑے گا۔اصل مجرم تو وہ ہیں جنہوں نے اس کرائے کے قاتل کو رقم کی ادائیگی کی اور اس کو وقاص گورائیہ نامی بلاگر اور صحافی کو قتل کروانے کی سازش کی۔اصل مجرموں کو سامنے لایا جانا ضروری ہے تا کہ ساری دنیا ان کو پہچان سکے
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »