کلدیپ لعل ان بھارتی صحافیوں میں شامل تھے جو انڈین ٹیم کے تاریخی دورہ پاکستان میں ٹیم کے ہمراہ کوریج کے لیے آئے ہوئے تھے ۔
'پریس کانفرنس کے اگلے دن دونوں ٹیموں کی ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں پریکٹس تھی۔ میں نے رینٹ اے کار حاصل کر رکھی تھی۔ اسی گیسٹ ہاؤس میں میرے ساتھ میرے دو پاکستانی صحافی دوست بھی ٹھہرے ہوئے تھے۔ اگلے پانچ دن تک یہی صورتحال رہی کہ ٹیسٹ میچ میں جانا اور کام ختم کر کے گیسٹ ہاؤس واپس آنا اسی پولیس موبائل کی سکیورٹی کے ساتھ ہوتا رہا اور مجھے بالکل سمجھ میں نہ آیا کہ یہ کیا ماجرا ہے کیونکہ انڈیا کے دوسرے صحافی بھی ملتان میں موجود تھے لیکن ان کے لیے اس طرح کا کوئی پروٹوکول نہیں تھا۔ انڈین صحافیوں اور کرکٹرز کو جب یہ پتہ چلا تو وہ کہتے تھے کہ بڑے مزے آرہے ہیں۔'
میں نے سوچا کہ میری اے ایف پی کی خبریں دنیا بھر میں جاتی ہیں وہ انھی کی بات کر رہے ہونگے لیکن جب پولیس افسر نے کہا کہ آپ کے سیاسی مضامین اور تجزیے بہت اچھے ہوتے ہیں اور آپ نے ہمارے وزرائے اعظم کے بھی بہت عمدہ انٹرویوز کیے ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ کو غلط فہمی ہوگئی ہے جس پر وہ بولے نہیں جی، کلدیپ نائر کو کون نہیں جانتا۔
ہرپال سنگھ بیدی کہتے ہیں کہ جس رپورٹر نے یہ تصویر اپنے اخبار کو بھیجی تھی اس نے بعد میں مجھ سے معذرت کی کہ میں نے ڈیسک والوں کو صرف بیدی نام بتایا تھا جس پر میں نے کہا کہ اس طرح کی غلطیاں ہوتی رہتی ہیں۔ ہرپال سنگھ بیدی کہتے ہیں 'میں 1986ء میں دیگر انڈین صحافیوں کے ساتھ کویت اور دبئی میں ایک ٹورنامنٹ کی کوریج کے لیے گیا تھا۔ جب کویت پہنچے تو ہوائی اڈے پر ایک شخص میرے پاس آیا اور کہا کہ بیدی صاحب آپ میرے ساتھ چلیں آپ کو ایک پارٹی میں شرکت کرنی ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »