’دنیا میں پہلی ویکسین لگانے کا سہرا سلطنت عثمانیہ کے پاس‘

  • 📰 DunyaNews
  • ⏱ Reading Time:
  • 80 sec. here
  • 3 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 35%
  • Publisher: 83%

پاکستان عنوانات خبریں

پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات

انقرہ: (ویب ڈیسک) آپ جان کر حیران ہوں گے کہ دنیا میں پہلے پہل ویکسین کے طریقہ کار کا استعمال خلافتِ عثمانیہ کے دور میں شروع ہوا۔ تاہم یہ عمل ابتدائی شکل میں تھا جو ترکی میں برطانیہ کے سفیر کی اہلیہ لیڈی میری ورٹلی مانٹیگیو کے ذریعے برطانیہ پہنچا، جہاں معالج ایڈورڈ جینر نے چیچک سے بچاؤ کی پہلی ویکسین تیار کر کے دنیا کو موذی مرض سے نجات دلائی۔

امریکی میڈیا کے مطابق کہانی کی ابتدا لیڈی مانٹیگیو کے خط سے ہوتی ہے جو انہوں نے 1717ء میں استنبول سے لندن میں اپنے دوست کو لکھا۔ خط میں انہوں نے بڑی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ شاہی طبیب لوگوں کے جسم پر کٹ لگا کر ایک خاص چیز لگاتے ہیں جس سے وہ چیچک سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔

یہ وہ دور تھا جب چیچک کی وبا یورپ سمیت کئی ملکوں میں تباہیاں پھیلا رہی تھی۔ 18 ویں صدی میں ہر سال صرف یورپ میں چار لاکھ کے لگ بھگ افراد اس وبا سے ہلاک ہو جاتے تھے جب کہ صحت یاب ہونے والوں میں سے ایک تہائی اپنی بینائی کھو بیٹھتےتھے اور باقی ماندہ کے چہروں اور جسم پر بدنما داغ پڑ جاتے تھے۔ اس دور میں ہلاکت خیز وبا کا کوئی علاج دستیاب نہیں تھا۔

1721 میں جب سفارتی مدت ختم ہونے کے بعد مانٹیگیو خاندان وطن واپس لوٹا تو ڈاکٹر میڈلینڈ بھی ان کے ساتھ تھا۔ اس نے تاج برطانیہ کے معالجوں کو اس طریقہ علاج پر قائل کرنے کے لیے مانٹیگیو کی چار سالہ بیٹی کو ان کے سامنے کٹ لگا کر ایک دوا لگائی جو وہ ترکی سے اپنے ساتھ لایا تھا۔ ترک طبیبوں کو معلوم ہوا کہ کٹ یا خراش کے راستے متاثرہ گائے کی پیپ انسانی جسم میں داخل ہونے سے چیچک سے تحفظ مل جاتا ہے۔ انہوں نے اس مشاہدے کو اپنے علاج کا حصہ بنایا اور تندرست لوگوں کے جسم پر نشتر سے چھوٹا سا چیرہ لگا کر اس پر گائے کا چیچک زدہ مواد لگانے لگے۔ یہ ویکسین کی ابتدائی شکل تھی۔یہ کہاوت تو آپ نے سنی ہی ہو گی کہ زہر کو زہر مارتا ہے۔ ہزاروں برس پہلے کا انسان بھی اس حقیقت سے آگاہ تھا۔ ایسے شواہد ملتے ہیں کہ تقریباً ہزار سال پہلے چین کے بعض حصوں میں لوگ سانپ کے زہر کے چند قطرے اپنے حلق میں...

1950 کے عشرے تک ویکسین بنانے کے لیے وبا کے وائرس یا جراثیم استعمال کیے جاتے تھے۔ اس مقصد کے لیے ان کی لیبارٹری میں افزائش کی جاتی تھی اور کمزور یا مردہ وائرس یا اس کا کوئی حصہ ویکسین میں استعمال کیا جاتا تھا۔ پھر سائنس کی ترقی نے ویکسین بنانے کے لیے نئی راہیں کھول دیں۔ دوسرے مرحلے میں کئی سو رضاکار شامل کیے جاتے ہیں اور یہ تعین کیا جاتا ہے کہ ویکسین کے مؤثر ہونے کے لیے اس کی کتنی مقدار اور خوراکوں کی ضرورت ہو گی اور وہ کتنی مدت تک مؤثر رہے گی۔

 

آپ کے تبصرے کا شکریہ۔ آپ کا تبصرہ جائزہ لینے کے بعد شائع کیا جائے گا۔

محمد قاسم نے دیکھا کہ وزیر اعظم نواز شریف جلاوطنی اختیار کریں گے ، وزیر اعظم عمران خان جدوجہد کریں گے اور ناکام ہوجائیں گے ، افراتفری اور خانہ جنگی میں بدامنی اٹھائے گی ، پاکستان کے دشمن افغانستان اور بھارت سے حملہ کریں گے۔ یہ سارے خواب اب سچ ہو چکے ہیں۔

ہمیں صرف سلطنت عمرانیہ کی خبر دیں کہ اس نے کتنی مانگ لی ہے ویکسین

ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

 /  🏆 1. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات

Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔