’میں نے پچھلے 22 سالوں میں پانی کے حصول کے لیے اپنے فارم میں 22 گڑھے کھودے ہیں۔ ان میں سے بعض کی گہرائی 1350 فٹ تک تھی۔ لیکن ان میں سے کسی سے پانی نہیں ملا۔‘
دھنجی بھائی کی طرح اب انڈیا کی ریاست گجرات میں بہت سے کسان اور دیگر ضرورت مند لوگ استعمال کے لیے زمینی پانی حاصل کرنے کے لیے بور کھودنے کے باوجود پانی نہ ملنے یا بور کے فیل ہونے کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں۔ زمینی پانی کا تخمینہ لگانے کے دیگر طریقوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’ایک تجربہ کار آدمی درخت کی ایک چھوٹی شاخ ہاتھ میں لے کر چلتا ہے اور جہاں کھڑا ہوتا ہے وہاں پانی موجود ہوتا ہے۔‘
موہن لال کہتے ہیں کہ ’میں کھیت میں آلو، مونگ پھلی اور کپاس کی کاشت کرتا ہوں۔ ہم نے گاؤں کے برہمن کو بلایا اور ان کی تجویز کے مطابق بورویل کھودنے کا فیصلہ کیا۔‘ کملیش بھائی جدید سائنسی تکنیکوں کے بھی محدود ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگرچہ گاؤں کے بہت سے لوگوں نے اس عمل کے لیے مشینوں کا استعمال کیا ہے، لیکن پانی نہ نکلنے کے معاملے سامنے آئے ہیں، اور یہ عمل ’بہت مہنگا‘ ہے۔مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی، وڈودرا کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر کرشنا تیواری نے بی بی سی سے زیر زمین پانی کی صحیح گہرائی اور موجودگی کو جانچنے کے طریقوں کے بارے میں بات کی۔ ان کے مطابق ان طریقوں سے کوئی بھی شخص زیر زمین پانی کی گہرائی کا درست اندازہ لگا سکتا ہے۔زیر زمین پانی کی...
وہ کہتے ہیں کہ ’آلات کی مدد سے تمام معلومات حاصل کرنے کے بعد، سافٹ ویئر کی مدد سے اس ڈیٹا کی تشریح کی جاتی ہے۔‘ گجرات واٹر ریسورس ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے سپرنٹنڈنگ انجینئر، پناکن ویاس کے مطابق سال کے مختلف حصوں میں زیر زمین پانی کی سطح مختلف ہوتی ہے۔ اس طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر کرشنا کہتے ہیں کہ اس طریقے میں سائنس دان نیم، ناریل، کھجور یا کھجور جیسے درختوں کی نشوونما اور نشوونما کی سمت کا جائزہ لیتے ہیں۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »