پاک افغان یوتھ فورم کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا ماحول اور صورتحال تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس میں افغانستان کے تمام گروپس مل جل کر مشترکہ حکومت بنا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مستحکم حکومت اور پرامن معاشرے کے قیام کا صرف یہی راستہ ہے۔ خطے کے مضبوط اقتصادی مستقبل کا انحصار پرامن اور مستحکم افغانستان پر منحصر ہے اور ہماری تمام تر کوششیں اسی سمت میں ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ ہم وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی اور ان کے ساتھ مضبوط مواصلاتی روابط چاہتے ہیں۔ پاکستان پہلے ہی ازبکستان کے ساتھ ریل منصوبے پر دستخط کر چکا ہے جو افغانستان سے گزرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قیادت افغانستان میں امن کی خواہاں ہے۔ افغانستان کے بارے میں ہماری پالیسی واضح ہے۔ ہم افغانستان میں کسی ایک گروپ کی حمایت یا اسے مضبوط نہیں کر رہے بلکہ ایک ایسا ماحول تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں افغانستان کے تمام گروپس آپس میں مل بیٹھ کر متفقہ حکومت تشکیل دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں کوئی ایسا گروپ اس پوزیشن میں نہیں جو پورے افغانستان پر حکومت کر سکے، اگر ایک گروپ کابل پر قبضہ کرتا ہے اور تو دوسرا اس میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو ایسی صورت میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن کیلئے جو کر سکتے ہیں، کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ ایک مشکل کام ہے۔
pakistan ma asi party nahi joo pora muk pa qabiz hoo expect than chief sahab
اتحادی نس گیے ۔۔۔تسی پھس گئے
جبکہ پاکستان میں باجوہ گروپ ہے
اپنے ملک میں چار سے بارہ موسم کرکے اب دوسرے ملک میں بھی چار چاند کرنے چلے ہیں😡
کیوں کہ اس کا کنٹرول راولپنڈی میں ہے ہے
انشاءاللہ افغان طالبان کنٹرول حاصل کرنگے ✌️🖤
Han aap Afghanistan me rehte hain baat to aisay kar rahi hain
آپ کوشش کر دیکھیں
Tm kon hoty ho ye kehny waaly Haraam zaady Angrezo ky najaiz oulaad
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: newsonepk - 🏆 18. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »