یوٹیوب سٹار جنھیں قتل کرنے پر والد کو صرف تین ماہ قید کی سزا ہوئی

  • 📰 BBCUrdu
  • ⏱ Reading Time:
  • 64 sec. here
  • 3 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 29%
  • Publisher: 59%

پاکستان عنوانات خبریں

پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات

طیبہ کے قتل کے بعد عراق میں سینکڑوں خواتین سڑکوں پر نکل آئیں اور ’غیرت کے نام پر قتل‘ سے متعلق قانون سازی کے خلاف احتجاج کیا۔

ہوم آفس کے تجزیے کے مطابق عراقی پینل کوڈ اشتعال انگیزی کی بنیاد پر یا اگر ملزم کے ’غیرت کے معاملے‘ پر قتل جیسے جرائم میں نرم سزاؤں کی اجازت دیتا ہے۔

دریں اثنا آرٹیکل 409 میں کہا گیا ہے ’اگر کوئی شخص جو اپنی بیوی یا اپنی گرل فرینڈ کو اس کے عاشق کے ساتھ بستر پر پاتا ہے اور اسے فوری طور پر قتل کر دیتا ہے یا ان میں سے کسی ایک کو قتل کر دیتا ہے، یا ان میں سے کسی پر حملہ کرتا ہے جس کے باعث کوئی مر جائے یا مستقل طور پر معذور ہو جائے، تو اسے تین سال تک کی قید کی سزا دی جائے گی۔‘

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال پانچ ہزار خواتین اور لڑکیوں کو ان کے اہلخانہ غیرت کے نام پر قتل کرتے ہیں۔طیبہ کی موت کے بعد عراق میں خواتین اور سوشل میڈیا پر احتجاج کر رہی ہیںطیبہ کی ہلاکت کے پانچ دن بعد عراقی سکیورٹی فورسز نے 20 کارکنوں کو بغداد میں سپریم جوڈیشل کونسل کے باہر مظاہرہ کرنے سے روک دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ طیبہ کے والد کو دی گئی سزا ’غیر منصفانہ‘ ہے اور وہ اس طرح کے کیسز کو ’خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی شقوں اور قوانین‘ کے ثبوت کے طور پر دیکھتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر دیگر خواتین کارکنوں نے بھی لکھا کہ طیبہ کا قتل کوئی واحد واقعہ نہیں تھا اور بہت سے ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے واقعات ہیں جنھیں رپورٹ نہیں کیا گیا۔ اس قتل نے ملک اور اس سے باہر خواتین کے تحفظ کے لیے سخت قوانین کے بارے میں بات چیت کو جنم دیا ہے۔

عراق میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا ہے کہ طیبہ کا ’گھناؤنا قتل‘ اس تشدد اور ناانصافی کی افسوسناک یاد دہانی ہے جو آج بھی عراق میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف موجود ہے۔

 

آپ کے تبصرے کا شکریہ۔ آپ کا تبصرہ جائزہ لینے کے بعد شائع کیا جائے گا۔
ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

 /  🏆 11. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات