یہ سب کچھ اچانک ہوا۔ نِکولا بورویویچ کے گھر کے پیچھے وسیع و عریض باغ میں جہاں آلوؤں کے بیجوں سے اگنے والے پودوں کی کونپلیں کھلنی چاہیے تھیں وہاں زمین میں بڑا سا گڑھا بن گیا۔ اس کی چوڑائی تقریباً 30 میٹر اور گہرائی 15 میٹر تھی۔ یہ تیزی سے پانی سے بھر گیا تھا۔ اور یہ واحد گڑھا نہیں تھا۔
زلزلے کے ایک مہینے کے بعد 10 مربع کلومیٹر رقبے میں تقریباً 100 گڑھے بن گئے تھے، بعد میں ہر ہفتے نئے گڑھے بنتے گئے۔ کئی گڑھے آس پاس کے جنگلات اور زرعی زمین میں نمودار ہوئے جہاں کچھ مقامی افواہوں کے مطابق ایک گڑھے نے مقامی کسان اور اس کا ٹریکٹر تقریباً نگل لیا۔بعض گڑھے تو گھروں کے بالکل قریب ظاہر ہوئے اور ماہرین اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کون سے علاقے رہنے کے لحاظ سے محفوظ ہیں
سنہ 1909 کے زلزلے کا مرکز سنہ 2020 کے آخر میں آنے والے زلزلے کے مرکز سے صرف 23 کلومیٹر شمال مغرب میں تھا۔ اس نے بھی اس وقت کے زلزلے کے ماہرین کی توجہ حاصل کی تھی۔ کروایشیا کے مشہور ماہرِ طبیعات الارض ، اندریا موہوروویچیچ نے سنہ 1909 کے پوک اپسکو زلزلے کی رپورٹوں کا مطالعہ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ زلزلے کی لہریں زمین کی مختلف پرتوں سے گزرتے وقت مختلف رفتار کے ساتھ سفر کرتی ہیں۔
اس وقت کے ماہرین کو شبہ تھا کہ گندے پانی کی نکاسی کے لیے عمودی کھائیوں کی پچھلی کھدائی نے زیر زمین غار کی چھت کو کمزور کردیا ہے اور اس کے نتیجے میں اس کی مٹی کا ڈھانچہ ڈھے گیا۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »