جب بائیس برس قبل اسلام آباد آیا اور خبریں نکالنا شروع کیں تو میرا حیرت سے منہ کھل جاتا ‘ہائیں یہ بھی ہوسکتا ہے؟ ہر دفعہ کوئی خبر نکلتی تو سوچتا اس سے بڑا سکینڈل اور کیا ہوگا اور ہر دفعہ میں ہی جھوٹا نکلتا۔ ایک دفعہ ایک ای میل عارف والا سے کسی نے بھیجی تھی ۔ وہ پٹرول پمپ کے مالک تھے۔ لکھا کہ یہ سکینڈل بریک اور رپورٹ کرنا بند کریں۔ میرا پٹرول پمپ ہے‘ کہیں ہمارے علاقے کے لوگ یہ نہ سمجھ لیں کہ اگر اسلام آباد میں اتنے بڑے ڈاکے پڑ سکتے ہیں تو وہ عارف والا کا ایک پٹرول پمپ کیوں نہیںلوٹ سکتے؟مجھے...
اس تمہید کا مطلب کچھ اور ہے۔ ابھی ایک وفاقی وزیر کی پریس کانفرنس سن رہا تھا جس میں وہ فرما رہے تھے کہ ملک میں گندم کی کمی ہوگئی ہے اور اب گندم سے بھرے آٹھ جہاز پاکستان کی طرف چل پڑے ہیں ۔ اندازہ کریں گندم کا سیزن ختم ہوئے ابھی دو ماہ ہوئے اور گندم کا مسئلہ پیدا ہو بھی گیا ۔گندم ایسے غائب نہیں ہوئی بلکہ پوری محنت کی گئی تاکہ فصل کٹنے کے ساتھ ہی اس کی شارٹیج کی جائے۔ کسانوں سے جو گندم خریدی گئی اس کا ریٹ چودہ سو روپے تھا اور اب جو باہر سے گندم منگوائی گئی ہے اس کا ریٹ تقریباً 2000 روپے فی چالیس...
اب ذرا سن لیں۔ پچھلے سال پھر وہی ہوا جو شوکت عزیز نے کیا تھا ۔ اس دفعہ فرق یہ تھا کہ وزیراعظم عمران خان ہیں۔ ایک سمری پھر کابینہ کو بھیجی گئی‘ جس میں بتایا گیا کہ کسان اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں‘ زراعت کی گروتھ بہت نیچے چلی گئی ہے‘ ہمیں چاہیے کہ گندم کی قیمت بڑھائیں ۔ شیخ صاحب نے پھر کہا کہ جناب بہت مہنگائی ہوجائے گی اور ووٹ خراب ہوں گے۔ نواز شریف کے دورمیں بھی گندم کی قیمت میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا اور عمران خان صاحب 2014 ء کے دھرنے میں کہتے تھے کہ نواز حکومت کسان دشمن ہے...
کسانوں نے کم ریٹ کی وجہ سے زیادہ گندم کاشت نہیں کی اور اتنی گندم کاشت کی جتنی اپنی ضرورت کے لیے تھی یا پھر کچھ بیچ کر خرچے پورے کرنے کا پروگرام تھا۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ابھی فصل گوداموں تک بھی پوری نہیں پہنچی تھی کہ گندم کی شارٹیج ہوگئی ۔ یہی کچھ گنے کے ساتھ ہوا۔ شوگر ملوں نے برسوں تک کسانوں کا استحصال کیا اور گنے کی قیمتیں روک کر کسانوں کو تباہ کیا۔کسانوں کا دبائو استعمال کرتے ہوئے حکومت سے تیس ارب روپے کی سبسڈی بھی لے لی۔ گنے کی سپورٹ پرائس سے بہت کم قیمت پر گنا خریدا گیا اور چھ چھ ماہ تک...
اندازہ کریں جب آپ کو ایک ایک ڈالر کے لیے بھیک مانگنی پڑرہی ہے اس وقت آپ نے غیرملکی کسانوں سے دو ہزار روپے فی من‘ قیمت ڈالروں میں دے کر‘ گندم خریدی لی لیکن اپنے کسان کے لیے پندرہ سو روپے بھی نہیں تھے‘ جن کے لیے آپ دھرنے کے دنوں میں بڑھکیں مارتے تھے۔یہ ہیں اس ملک کی پالیسیاں اور اس ملک کے سرکاری بابوز اور حکمران۔ صرف شیخ صاحب کے کہنے پر ‘اُ نہیں خوش کرنے کے لئے پہلے شوکت عزیز نے دو ارب ڈالرز تو اب عمران خان نے تقریباً ایک ارب ڈالرز غیرملکی کسانوں کو دے دیے ۔ شیخ صاحب نے اپنے ووٹ بچا لیے‘ چاہے...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »