فلم کا آغاز ہو چکا تھا۔ چند مناظر کی شوٹنگ پایۂ تکمیل کو پہنچ چکی تھی کہ نجمُ الحسن اپنی ہیروئن کو سلولائڈ کی دنیا سے کھینچ کر حقیقت کی دنیا میں لے گیا۔
ایس مکر جی مشہور جوبلی میکر فلم ساز ان دنوں بمبے ٹاکیز میں مسٹر ساوک واچا ساؤنڈ انجینئر کے اسسٹنٹ تھے۔ صرف بنگالی ہونے کی وجہ سے انہیں ہمانسو رائے سے ہمدردی تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ کسی نہ کسی طرح دیوکا رانی واپس آجائے۔ چنانچہ انہوں نے اپنے آقا ہمانسو رائے سے مشورہ کیے بغیر اپنے طور پر کوشش کی اور اپنی مخصوص حکمتِ عملی سے دیوکا رانی کو آمادہ کرلیا کہ وہ کلکتے میں اپنے عاشق نجمُ الحسن کی آغوش چھوڑ کر واپس بمبے ٹاکیز کی آغوش میں چلی آئے۔ جس میں اس کے جواہر کے پنپنے کی زیادہ گنجائش...
ہمانسو رائے ایک بے حد محنتی اور دوسروں سے الگ تھلگ رہ کر خاموشی سے اپنے کام میں شب و روز منہمک رہنے والے فلم ساز تھے۔ انہوں نے بمبے ٹاکیز کی نیو کچھ اس طرح ڈالی تھی کہ وہ ایک باوقار درس گاہ معلوم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بمبئی شہر سے دور مضافات میں ایک گاؤں کو جس کا نام ’’ملاڈ‘‘ ہے اپنی فلم کمپنی کے لیے منتخب کیا تھا۔ وہ باہر کا آدمی نہیں چاہتے تھے۔ اس لیے کہ باہر کے آدمیوں کے متعلق ان کی رائے اچھی نہیں...
جرمن کیمرہ مین درشنگ نے اشوک کا ٹیسٹ لیا۔ ہمانسو رائے نے دیکھا اور پاس کردیا۔ جرمن فلم ڈائریکٹر فرانزاوسٹن کی رائے ان کے برعکس تھی۔ مگر بمبے ٹاکیز میں کس کی مجال کہ ہمانسو رائے کی رائے کے خلاف اظہارِ خیال کرسکے۔ چنانچہ اشوک کمار گانگولی جو ان دنوں بمشکل بائیس برس کا ہوگا، دیوکا رانی کا ہیرو منتخب ہوگیا۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »