گندھارا آرٹ اور خیبرپختون خوا کے بارے میں لکھی گئی تاریخ اور یہاں کے مختلف علاقوں سے برآمد ہونے والے بے شمار قدیم آثار و نوادرات کی روشنی میں ماہرآثارقدیمہ کے مطابق خیبر پختون خوا کی زمین پر 20 لاکھ سال قبل از مسیح سے لے کر برطانوی دور حکومت تک کئی اقوام کی ثقافتوں اور تہذیبوں نے جنم لیا ہے۔
پہلی صدی عیسوی میں منظرعام پر آنے والا گندھارا آرٹ مقامی تھا جو کسی حد تک یونانی اور رومی فنون لطیفہ سے متاثر ہوا۔ یہ فن پہلی سے پانچویں صدی عیسوی تک پھلتا پھولتا رہا اور تقریباً آٹھویں صدی عیسوی میں ختم ہو گیا۔ اس فن کا مقصد خطے میں بدھ مت کا پرچار تھا اور اس مقصد کے لیے پتھر، چونے، مٹی اور کانسی کے بے شمار مجسمے بناکر عبادت گاہوں اور خانقاہوں میں رکھے گیے تھے۔
گوتم بدھ کی باقیات بھی صندوقچے میں پوجا کے لیے اسٹوپا میں رکھی جاتی تھیں۔ کشانوں کے زیرسایہ پرورش پانے والا یہ فن ہم عصر متھرا آرٹ سے کہیں زیادہ دل آویز ہے۔ گندھارا آرٹ بدھ مت کے فروغ کے ساتھ پروان چڑھا اور اس کا عروج بدھ مت کے عروج سے وابستہ رہا۔ اشوک پہلا بادشاہ تھا جس نے نہ صرف بدھ مت قبول کی بل کہ اس کا پرچارک بن گیا اور اسے پھیلانے میں اپنی سلطنت کی توانائیاں صرف کیں۔
دنیا میں بدھا کے سب سے بڑے مجسمے جو 175 فٹ اور 120 فٹ اونچے تھے بامیان کی پہاڑی پر پتھر کاٹ کر بنائے گئے تھے، یہ وسطی افغانستان میں تھے۔ کشان بادشاہوں کی گرمائی رہائش گاہیں کابل سے شمال میں بگرام میں تھیں، وہاں سے سکندریہ، روم، ہندوستان اور چین کی اشیائے استعمال بکثرت ملی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اس وقت ان تمام ملکوں کی اشیائے تجارت وسیع پیمانے پر اسی راستے سے ایک دوسرے کو منتقل ہوتی تھیں۔
گندھارا آرٹ کا اسٹوپا زیادہ اونچا بنایا جاتا تھا، چوٹی پر مربع شکل کی ریلنگ بھی زیادہ ہو رہی تھی سب سے بڑی بات جو گندھارا اسٹوپا کو پہلے کے اسٹوپاز سے ممتاز و ممیز کرتی ہے وہ چوٹی پر بنائی ہوئی بڑی چھتری ہے یہ بلاشبہہ فن تعمیر کا شاہ کار ہے اور اس کی مضبوطی اور استحکام اور زیادہ حیران کن ہے۔ تمام گندھارا اسٹوپاز میں سب سے بڑا اسٹوپا کنشک نے اس جگہ بنوایا تھا جو آج شاہ جی کی ڈھیری کے نام سے مشہور ہے اور پشاور کے نواح میں...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Roznama_Express - 🏆 12. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »