گالی دینے میں مزا کیوں آتا ہے؟ - BBC News اردو

  • 📰 BBCUrdu
  • ⏱ Reading Time:
  • 50 sec. here
  • 2 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 23%
  • Publisher: 59%

پاکستان عنوانات خبریں

پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات

گالی دینے میں مزا کیوں آتا ہے؟

ہر ثقافت کے اپنے اخلاقی ضابطے ہوتے ہیں اور انھیں توڑنے سے پہلے ان کا جاننا ضروری ہے

ڈاکٹر برن وضاحت کرتی ہیں کہ 'ہم اتفاق رائے سے فیصلہ کرتے ہیں کہ گالی کیا ہے اور اس اتفاق رائے کا تعلق بہت حد تک اس بات سے ہوتا ہے کہ کسی خاص ثقافت میں کونسی باتیں منع ہیں۔ بعض ثقافتوں میں جسم کے اعضا کے ذکر سے جذبات مجروح ہوتے ہیں، بعض جگہ جانوروں کے نام سے، بعض جگہ بیماریوں کے ذکر سے اور بعض کا تعلق کسی جسمانی فعل سے ہوتا ہے۔

گیڈی، جو بی بی سی کی عالمی سروس کے مستقل سامع ہیں، کہتے ہیں کہ ’جب آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہوں یا کوئی غیر متوقع بات ہو جائے تو بے اختیار آپ کی زبانی پر گالی آ جاتی ہے۔ اور اس سے آپ کو ایک طرح کی طمانیت بھی ملتی ہے۔‘ یقیناً ایسے لوگ بھی ہوں گے جو کبھی گالی نہیں دیتے، مگر ہم میں سے زیادہ تر اس بات سے اتفاق کریں گے کہ ان مغلظات سے ہمیں اپنے اندر ایک قسم کی توانائی کا احساس ہونے لگتا ہے۔

ڈاکٹر برن وضاحت کرتی ہیں کہ ’گالی گلوچ کا تعلق ہمارے جذبات سے اتنا مضبوط ہوتا ہے کہ گالی دینے کے لیے درکار الفاظ ہمارے عضلات میں کئی مقامات پر محفوظ ہو جاتے ہیں۔ اس طرح بوقت ضرورت ہمارے پاس ان کا بیک اپ موجود رہتا ہے۔‘علامتیں جن سے گالیاں مراد لی جاتی ہے

 

آپ کے تبصرے کا شکریہ۔ آپ کا تبصرہ جائزہ لینے کے بعد شائع کیا جائے گا۔

شیطان گناہ کو لزیز کر کے آپ کے سامنے رکہتا ہے تاکہ ہم اس کو کرہں

کبھی نہیں نفسیاتی مرض ہے علاج ہونا چاہئیے۔

BBC ko?

ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

 /  🏆 11. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات