کیا دیومالائی قصے کہانیوں میں کچھ حقیقت بھی ہو سکتی ہے؟ - BBC News اردو

  • 📰 BBCUrdu
  • ⏱ Reading Time:
  • 82 sec. here
  • 3 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 36%
  • Publisher: 59%

پاکستان عنوانات خبریں

پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات

ایک قدیم کہانی کے مطابق گونیہ نامی شخص کے برے سلوک کی وجہ سے سمندر کا پانی زمین پر سیلاب کے طور آجاتا ہے اور پھر وہ اس کو روکنے کے لیے لوگوں کو منظم کرتا ہے۔ کیا یہ کہانی کسی حقیقی واقعے کے متعلق ہو سکتی ہے؟

کچھ محققین کا کہنا ہے کہ سمندر میں پھینکی جانے والی گرم چٹانوں کی یا سمندری دیواروں کی تعمیر کی کہانیاں حقائق سے متعلق معلومات پر مشتمل ہو سکتی ہیں اگرچہ ان میں کسی حد تک مبالغہ آرائی اور تحریف سے کام لیا گیا ہو۔

اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ قدیم دور کے لوگ گہری بصیرت رکھتے تھے۔ اور وہ اپنے قابل ذکر قدرتی قوتوں کو بیان کرنے کے لیے اپنے مقام اور وقت کے بارے میں بہترین عقلی، مربوط سوچ کا استعمال کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’اگرچہ یہ ہماری آج کی سائنس کے حساب سے مختلف نوعیت کی معلومات ہیں تاہم پھر بھی یہ معلومات تو ہیں۔‘یونیورسٹی آف سنشائن کوسٹ میں جغرافیہ کے پروفیسر اور جیولوجسٹ پیٹرک نن کا کہنا ہے کہ 'بحر الکاہل کے جزائر پر آباد بوڑھے ہمیشہ مجھ سے شکایت کرتے رہتے ہیں کہ نوجوان ہر وقت اپنے فون پر مشغول رہتے ہیں اور وہ واقعی اپنے دادا دادی کی کہانیاں نہیں سننا چاہتے۔‘

وہ آسٹریلیا اور شمال مغربی یورپ کی ہزار سالہ پرانی کہانیوں پر تحقیق کر رہے تھے کہ قدیم اقوام نے برف کے پگھلنے کے بعد سطح سمندر میں اضافے کے تعلق سے پیش آنے والے مختلف تجربات کو کس طرح سمجھا اور اس کا کس طرح حل نکالا۔ اس کہانی میں گونیہ نامی شخص کے برے سلوک کی وجہ سے سمندر کا پانی زمین پر سیلاب کے طور آجاتا ہے اور پھر وہ اس کو روکنے کے لیے لوگوں کو منظم کرتا ہے۔

ایک بار راجہ کی بیٹی داہوت جو ایک بدروح کی گرفت میں تھی اس نے سمندر کی اونچی لہروں کے دوران یہ دروازے کھول دیے اور شہر سیلاب زدہ ہوگیا جس کی وجہ سے اس شہر کو ترک کرنا پڑ گیا۔ ویسٹ ویلز میں اسی طرح کی ایک کہانی خلیج کارڈین میں واقع کینٹری گویلوڈ شہر کے بارے میں کہی جاتی ہے۔ 'پڑھے لکھے لوگ بھی زبانی روایات کی طاقت کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں کہ سیکڑوں سال تک نسل در نسل یہ منتقل ہو سکتی ہیں۔'

اس وقت بزرگ ویتالیانو نے تقریبا 250 افراد کی گنجائش والے کمرے میں جہاں تقریباً 100 افراد موجود تھے کو اپنا کلیدی خطبہ پیش کیا۔ اس کے چار سال بعد ماہر آتش فشاں چل بسے لیکن اس سے قبل انھوں نے سنہ 2007 میں شائع ہونے والے اس موضوع کے متعلق ایک جائزے کو دیکھا تھا۔

 

آپ کے تبصرے کا شکریہ۔ آپ کا تبصرہ جائزہ لینے کے بعد شائع کیا جائے گا۔

Bol

Bakwas hy sab

جیسے بی بی سی کی خبروں میں اکثر کوئی حقیقت نہیں ہوتی اسی طرح دیومالائی قصوں کی حیثیت بھی مکھن ملائی سے زیادہ نہیں ہوتی

نری بکواس

ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

 /  🏆 11. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات

Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔