یہ درست ہے کہ کھانے پینے کے لحاظ سے مزے بھی بہت تھے! دن کا آغاز ہم دہی‘ پراٹھوں اور انڈوں سے کرتے تھے۔ شہد ہمیشہ موجود رہتا۔ مکھن اور دودھ اپنی گائے بھینسوں کا ہوتا۔ بکری دوہے جانے کے بعد چھوٹے سائز کی بالٹی ہمارے منہ سے لگا دی جاتی۔ دودھ گائوں میں اس لیے نہیں ابالا جاتا تھا کہ پینا ہے‘ بلکہ اس لیے ابالا جاتا تھا کہ رکھنے سے خراب نہ ہو جائے۔ دن کا کھانا عام طور پر مکھن‘ گھی‘ شکر اور لسی سے کھایا جاتا۔ ان چھوٹے قریوں میں قصاب نہیں ہوتے تھے جو ہر روز گوشت مہیا کریں مگر گوشت کی کمی محسوس نہیں...
ہم کھیتوں سے توڑ کر موٹھ کی تازہ پھلیاں کھاتے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب سطح مرتفع کے ان علاقوں میں مونگ پھلی کی نقد آور فصل نہیں متعارف ہوئی تھی۔ خربوزے اور تربوز افراط سے ہوتے تھے۔ یہ خربوزے آج کل کے ''شیور‘‘ نما خربوزوں کی طرح ایک ہی رنگ کے نہیں ہوتے تھے۔ یہ ملٹی کلر تھے۔ پیلے‘ سبز اور دوسرے رنگوں کے۔ حدِّ نظر تک خربوزوں اور تربوز کے کھیت ہوتے۔ بیلوں میں چھپے خربوزے ڈھونڈنے کا اپنا لطف تھا۔ خربوزوں کے ساتھ روٹی کھا لیتے اور آم کی پھانکوں کے ساتھ بھی! آپ کے نزدیک کوئی بچہ یا لڑکا بیٹھا...
ملک فتح خان صاحب کو ہم لوگ آمادہ کرتے رہتے ہیں کہ اپنی تفصیلی یادداشتیں ترتیب دیں تا کہ آج کی نسل کو معلوم ہو کہ کیسے یہ بارانی علاقے جو گندم ‘ کیکر اور بیر کے سوا کچھ نہ اُگاتے تھے‘ آج مونگ پھلی کے علاوہ مالٹے کے باغات سے بھر گئے ہیں۔ انگور کے کھیت بھی دکھائی دیتے ہیں۔ یہ علاقہ بادام کی کاشت کے لیے بھی موزوں قرار دیا گیا ہے!
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »