یہ بحران سیاحتی سیزن کے اختتام پر پیدا ہوا جب کروز کمپنیاں جنوبی موسم سرما میں اپنے کام کو ختم کر رہی تھیں۔ گیٹ وے کی بندرگاہوں پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے گھروں کو لوٹنے والوں کا رش تھا۔
جبکہ یورپ کے کچھ ممالک بڑی احتیاط کے ساتھ اپنے دروازے کھول رہے ہیں، انٹارکٹا میں صورتِ حال بہت زیادہ غیر یقینی ہے۔ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف انٹارکٹا ٹور آپریٹرز کے 50 اراکین میں سے کئی ایک نے پہلے ہی کہا ہے کہ وہ یا تو اس سال اپنے آپریشنز منسوخ کر دیں گے یا پھر ان میں کمی لائیں گے۔ باقی ابھی تک اپنے منصوبوں کو حتمی شکل دینے کا انتظار کر رہے ہیں، سیاحتی سیزن عموماً دسمبر اور جنوری میں عروج پر پہنچتا ہے، اس لیے ابھی بھی موقع ہے کہ شاید وہ ان بکنگز میں سے کچھ کو مکمل کر سکیں جو پہلے ہی کی جا چکی...
نورو وائرس کی بیماری کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے کروز جہاز پہلے ہی پوری طرح لیس ہیں لیکن کورونا وائرس نے خوف کو اگلی سطح تک ہی پہنچا دیا ہوا ہے۔ جب جہاز ہی نہیں چلیں گے تو کاربن کا اخراج بھی کم ہو جائے گا۔ برٹش انٹارکٹک سروے کے ایک تخمینے کے مطابق ایک عام یورپی فرد کے انٹارکٹک کروز کے سفر پر عموماً اتنا ہی اخراج ہوتا ہے جتنا وہ عام حالات میں تقریباً ڈیڑھ سال میں کرتا ہے۔
اگلا افزائش کا موسم نومبر کے آس پاس شروع ہوگا ، لہذا ماہرین اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ آیا اس سال سیاحوں کی کمی سے پینگوئن کی افزائش پر کوئی نمایاں اثر پڑے گا۔جو مسئلہ انٹارکٹک کی سیاحت پر وبائی مرض سے کہیں زیادہ اثر ڈالے گا وہ آب و ہوا کی تبدیلی ہے۔ اس کے نتیجے میں، برف کی تہیں ٹوٹ رہی ہیں، گلیشیر پیچھے ہٹ رہے ہیں، سمندری برف کم ہو رہی ہے اور برف سے پاک ادوار لمبے ہوتے جارہے ہیں۔ ان ساری چیزوں کا سیاحت پر ڈرامائی اثر پڑے گا۔ٹور آپریٹرز اور ملاقاتیوں کے لیے ان تبدیلیوں کو کسی اچھی خبر کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی برف پگھلتی ہی، نئی سائٹیں سامنے آتی ہیں اور براعظم کے کچھ حصے زیادہ قابل رسائی ہو جاتے ہیں۔
Pakistan is a very beautiful country.
سب جھوٹ، سب بکواس.
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »