گزشتہ روز کرناٹک ہائی کورٹ نے مسلم طالبات پر حجاب کی پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا تھا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ حجاب پہننا ضروری مذہبی عمل نہیں، بنیادی حقوق محفوظ رکھنے کے لیے یونی فارم قابلِ قبول وجہ ہے۔مودی انتہا پسندانہ ایجنڈے کا پھر سے پول کھل گیا
کرناٹک کی بہادر طالبہ مُسکان کے اللّٰہ اکبر کے نعروں سے جہاں بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندو انتہا پسندی ایک بار پھر دنیا کے سامنے عیاں ہوئی، وہیں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے نے تمام اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف مودی حکومت کے انتہا پسندانہ ایجنڈے کا پھر سے پول کھول دیا ہے۔حجاب پر پابندی کا معاملہ ہائی کورٹ لے جانے والی طالبات نے اب اس معاملے پر بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی آئین میں مسلمانوں کے مذہبی معاملات پر فیصلے کا اختیار انڈین مسلم پرسنل لاء بورڈ کے پاس ہے لیکن کرناٹک ہائی کورٹ کا یہ کہنا کہ حجاب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے ظاہر کرتا ہے کہ بھارت میں قرآن و سنت کی تشریح مسلمان علماء کے بجائے اب ہندوتوا پیروکاروں کے زیرِ اثر ہندو عدالتیں کریں گی۔آل انڈیا مجلسِ اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اُمید ظاہر کی ہے کہ انڈین پرسنل لاء بورڈ اور مذہبی تنظیمیں بھی اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گی۔مقبوضہ کشمیر کی سابق خاتون وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت...
یہ اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت بھارت میں ایک نئے سوشل کنٹریکٹ کی راہ ہموار کر رہی ہے جس میں کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
اس ملک میں جنکو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے وہ بڑے بڑے عہدوں پر ہیں، اور جو اس ملک کے معمار ہیں انکو ملک بدری یا سزاوں کا سامنا ہے۔ جنہوں نے پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ کیا، کروایا وہ باعزت بری ہو رہے ہیں۔ سبحان اللہ۔۔۔ کیا یہ تھی انکی ریاست مدینہ؟
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »