اس کمیٹی کے قیام کی تجویز وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کابینہ میں پیش کی تھی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
خیال رہے کہ شوگر انکوائری کمیشن کی فرانزیک آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی تھی کے اس شعبے میں بنیادی ریگولیشن کا فقدان ہے ساتھ ہی ریگولیٹری نظام میں بہتری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان، قومی احتساب بیورو اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کو اپنے قواعد نافذ کرنے چاہیئے۔ رپورٹس کے اجرا کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم سے بحران کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔یاد رہے کہ ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے 4 اپریل کو اپنی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ چینی کی برآمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برآمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا تھا۔
تاہم انکوائری کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق جنوری 2019 میں چینی کی برآمد اور سال 19-2018 میں فصلوں کی کٹائی کے دوران گنے کی پیدوار کم ہونے کی توقع تھی اس لیے چینی کی برآمد کا جواز نہیں تھا جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ شہزاد اکبر نے کہا تھا انکوائری کمیشن کو مل مالکان کی جانب سے 2، 2 کھاتے رکھنے کے شواہد ملے ہیں، ایک کھاتہ سرکاری اداروں جیسا کہ ایس ای سی پی، ایف بی آر کو دکھایا جاتا ہے اور دوسرا سیٹھ کو دکھایا جاتا ہے جس میں اصل منافع موجود ہوتا ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: SAMAATV - 🏆 22. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »