ڈاکٹر لی ووہان کے مرکزی ہسپتال میں آنکھوں کے ڈاکٹر کے فرائض سرانجام دے رہے تھے اور انھوں نے 30 دسمبر کو اپنے ساتھی ڈاکٹروں کو کورونا وائرس سے خبردار کیا تھا۔
اس وقت تک 34 سالہ ڈاکٹر لی کے بقول وہ ایسے سات مریضوں کو دیکھ چکے تھے اور ان کا خیال تھا کہ ان مریضوں پر سارس جیسے کسی وائرس نے حملہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ سارس وائرس کی عالمی وبا سنہ 2003 میں پھیلی تھی۔ اس خط میں مزید لکھا تھا کہ 'ہم آپ کو متنبہ کرتے ہیں: اگر آپ نے اپنی ہٹ دھرمی اور ضد جاری رکھی اور اس غیر قانونی سرگرمی کو فروغ دیا تو آپ کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ کیا آپ کو سمجھ آئی ہے؟'ڈاکٹر لِی ان آٹھ افراد میں سے ایک شخص تھے جنھیں ’افواہیں پھیلانے‘ کے الزام میں تفتیش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اپنی سوشل میڈیا کہانی میں ڈاکٹر لِی نے بتایا تھا کہ اس خاتون میں موجود وائرس سے متاثر ہونے کے چند دن بعد 10 جنوری کو انھیں کھانسی شروع ہوئی۔ ان کے والدین بھی بیمار پڑ گئے جنھیں ہسپتال لایا گیا۔
That good
ڈاکٹر لی سے پہلے تو وزیر اعلی پنجاب نے 3 جنوری کو کررونا وائرس کی پیشگی اطلاع دے دی تھی۔
معافی طلب اس تحریر کو اور معنی دے رہا ہے
Lockdown, social-distancing, self-isolation these all things aren't excessive at this onerous & striving time but are temporary as it is need of hour for sake of your own, your family's & other people's lives; don't ignore it--be responsible, rational & think about it.
That late apology costs world thousand of life.
Salutes
ڈیر آئے درست آئے
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: AbbTakk - 🏆 2. / 68 مزید پڑھ »
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »