پشاور: ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والی کالج طالبہ کا مستقل خطرے میں پڑ گیا

  • 📰 arynewsud
  • ⏱ Reading Time:
  • 43 sec. here
  • 2 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 20%
  • Publisher: 63%

پاکستان عنوانات خبریں

پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات

پشاور: ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والی کالج طالبہ کا مستقل خطرے میں پڑ گیا arynewsurdu

تفصیلات کے مطابق جنسی ہراسانی کے خلاف احتجاج کرنے والی تاریخی درس گاہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی طالبہ نے فریاد کی ہے کہ امتحانات میں ان کے پرچے فیل کیے جاتے ہیں، پڑھائی متاثر ہو رہی ہے، اور قیمتی سال ضائع ہو رہے ہیں۔

اس سے قبل کسی کالج یا یونیورسٹی کی طالبات نے جنسی ہراسانی کے واقعات کے خلاف کھل کر ایسا احتجاج ریکارڈ نہیں کرایا تھا۔ احتجاج میں شریک طالبات نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر جنسی ہراسانی کے واقعات میں اضافے کو روکنے اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کے نعرے درج کیے گئے تھے۔ متاثرہ طالبہ نے چیئرمین پولیٹکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کی گورنر کی جانب سے دوبارہ عہدے پر بحالی کے اقدام کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس محمد ابراہیم خان پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے متاثرہ طالبہ کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کر لیا ہے۔

متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ احتجاج اور اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود کوئی تبدیلی نہیں آئی، یونیورسٹی میں ایسے واقعات میں کمی کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے، چیئرمین کی بحالی سے میرے لیے بھی بہت سے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں۔

 

آپ کے تبصرے کا شکریہ۔ آپ کا تبصرہ جائزہ لینے کے بعد شائع کیا جائے گا۔

Mark my words This whole economic system is being derailed by blackmail to the sitting government. They have all their interests abroad including the chief of staff. It is now heading towards an economic disaster to accomplish one and only one goal. OUR NUCLEAR PROGRAM

PTIofficial ImranKhanPTI GovernmentKP ImranRiazKhan arsched AajKamranKhan ARYSabiirShakir

ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

 /  🏆 5. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات

Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔