’آن لائن نقصان سے شہریوں کے بچاؤ کے قواعد' کے عنوان سے لائے جانے والے ان قوانین میں سوشل میڈیا کمپنی کی تعریف میں کسی بھی ایسے مواصلاتی چینل کو شامل کیا گیا ہے جس میں کمیونٹی ان پُٹ، انٹرایکشن، اور مواد کو شیئر کرنے کا نظام ہو۔ نوٹیفیکیشن میں فیس بک، ٹوئٹر، گوگل پلس، یوٹیوب، ڈیلی موشن، انسٹاگرام، سنیپ چیٹ، پنٹرسٹ، لنکڈ ان، ریڈٹ، اور ٹک ٹاک بطور سوشل میڈیا کمپنیوں کی مثال پیش کیا گیا ہے۔1.
7. سوشل میڈیا کمپنیاں ایسا تمام آن لائن مواد کو حذف یا آن لائن اکاؤنٹ کو معطل کر دیں گے جو کہ پاکستانی شہری چاہے وہ پاکستان سے باہر سے چلا رہے ہوں اور ان میں فیک نیوز، ہتکِ عزت، یا پاکستان کی مذہبی، ثقافتی، نسلی، اور قومی سیکیورٹی کی حساسیات کے خلاف کوئی بات ہو۔ 9.
’پھر آپ ان سے کہہ رہے ہیں کہ آپ ہمیں رسائی دیں گے اس تمام مواد تک جو پاکستان کے کسی بھی قانون کے تحت غیر قانون گردانہ جائے گا اور آپ کو ہمیں وہ تفصیلات دینی پڑیں گی۔ وہ صارفین کی معلومات بھی ہو سکتی ہیں اور وہ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ عام طور پر سوشل میڈیا کمپنیاں ایسی معلومات پوری دنیا میں حکومتوں کو نہیں دیتیں۔‘’ان نئے قوانین کو غور سے پڑھیں تو وہ یہ کہتے ہیں کہ اگر کمپنیاں ہماری بات نہیں مانیں گی تو ہم اس پلیٹ فارم کو پاکستان میں بند کر دیں گے۔ تو پھر جب کمپنیاں ان کی بات نہیں مانیں گی تو وہ ایسا...
TikTok
میرے خیال میں یہ ممکن نہیں ہے۔۔ دفاتر تک تو صحیح ہے لیکن سرور، یوزرز کا پرسنل ڈیٹا اور لائو سٹریمنگ کی ریگولیشن، یہ بہت ہی مشکل ہے۔
yeh companies india mein apne offices khol skty hain ... aur pakistan m nahi ?
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: AbbTakk - 🏆 2. / 68 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »