ڈاکٹر سعید بادشاہ جو اس وقت امدادی سرگرمیوں کی نگرانی بھی کررہے ہیں، کے مطابق جب ڈاکٹر آصف بھٹی کیمپ فور پر سنو بلائینڈنیس کا شکار ہوئے اس وقت ہی وہ فراسٹ بائیٹ کا بھی شکار ہو چکے تھے۔ جس کے اثرات اب مرتب ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دونوں شام پانچ بجے کیمپ ٹو میں پہنچ گئے تھے۔ جن میں سے ایک ڈاکٹر آصف بھٹی اور اسفرافی کو ملنے کے لیے کیمپ ٹو سے اوپر روزانہ ہو چکے ہیں جبکہ دوسرا وہاں پر کھانے پینے اور رہائش کا انتظام کررہے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’میں ان کے خاندان اور تمام دوستوں اور چاہنے والوں کے ایما پر اپیل کرتا ہوں کہ اگر ہیلی کاپیٹر کی مدد میسر نہیں ہے تو ہمارے پاکستانی کوہ پیما جس میں شمشال، نگر، اوشو، سدپارہ والے ماہر کوہ پیما مدد کو پہنچیں۔ یہ بہت ماہر اور تگڑے کوہ پیما ہیں اور یہ اس وقت ڈاکٹر آصف بھٹی کی مدد کرسکتے ہیں۔‘
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری کے مطابق آذربائیجان کے کوہ پیما اسفرافی، آصف بھٹی کو نیچے اترنے کے سفر میں مدد کر رہے ہیں۔ بیس کیمپ میں موجود لوگوں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق آصف بھٹی نے اسفرافی کی مدد سے نیچے کا سفر صبح سویرے شروع کر دیا تھا۔ ان کا یہ سفر بہت آہستہ اور احتیاط سے ہو رہا ہے۔ اس وقت تک وہ کیمپ تھری میں نہیں پہنچے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیس کیمپ پر بھی رضا کار ان کی مدد کے لیے موجود ہیں۔بدھ کے روز بی بی سی کو کئی کوہ پیماؤں اور بیس کیمپ پر موجود کوہ پیماؤں نے بتایا تھا کہ ڈاکٹروں کے مطابق آصف بھٹی کی مدد کے لیے آج کا دن بہت اہم ہے اور بہت کچھ کا دارومدار اس بات پر ہے کہ وہ کیمپ ٹو تک کیسے پہنچ پاتے...
الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق اس سے قبل ڈاکٹر آصف بھٹی نے براڈ پیک کی آٹھ ہزار میٹر سے زائد چوٹی بھی سر کرنے کی کوشش کی تھی مگر انھیں اس میں کامیابی نہیں ملی تھی جبکہ اس سے پہلے یہ سات ہزار سے بلند سپانٹک کی چوٹی کو سر کرنے کے علاوہ پانچ اور چھ ہزار میٹر کے کئی پہاڑ سر کر چکے ہیں۔قراقرم ایکپیٹیشن سے تعلق رکھنے والے اور ممتاز کوہ پیما محبوب علی نے بتایا تھا کہ ’اب تک مجھے ملنے والی اطلاعات کے مطابق آصف بھٹی اس وقت جسمانی طور پر بالکل ٹھیک ہیں اور ان کا حوصلہ بھی بلند ہے۔ ان کی مدد کے لیے بیس...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »