یہ نمونے ان افراد سے لیے گئے تھے جن میں سے 15 نے دمے کی شکایت نہیں کی تھی، 21 کو دمہ تھا مگر ان کی موت دیگر وجوہات کی وجہ سے ہوئی جبکہ 16 کی ہلاکت دمے کی وجہ سے ہوئی تھی۔انھیں ہوا کی نالیوں کی دیواروں میں ایڈیپوز یعنی چربی کے ٹِشوز یا ریشے ملے جن کی تعداد زیادہ باڈی ماس انڈیکس والے افراد میں زیادہ تھی۔
وہ بتاتے ہیں ’زیادہ وزن یا موٹاپے کو پہلے ہی دمہ ہونے یا دمے کی علامات میں شدت سے منسلک پایا جا چکا ہے۔‘ ’ہمیں لگتا ہے کہ اس سے ہوا کی نالیوں کی موٹائی میں اضافہ ہو جاتا ہے جس سے پھیپھڑوں میں ہوا کی آمدورفت محدود ہوجاتی ہے اور یہ دمے کی علامات میں اضافے کی جزوی توجیہہ ہو سکتی ہے۔‘یورپیئن ریسپیریٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر تھیری ٹروسٹرز کہتے ہیں کہ یہ جسمانی وزن اور سانس کی بیماریوں کے درمیان تعلق کے بارے میں ایک اہم انکشاف ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ وزن یا موٹاپا ممکنہ طور پر دمے کے شکار افراد کی علامات میں شدت پیدا کر رہا...
برٹش تھوریسک سوسائٹی کی سائنس کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر الزبیتھ سیپی کہتی ہیں کہ یہ مشاہدہ پہلی مرتبہ کیا گیا ہے کہ جسمانی وزن سے پھیپھڑوں کی نالیوں کی ساخت میں تبدیلی ہوتی ہے۔
Every fat and huge in reality concerns to too bad.
Alhamdulillah 😀..... Allah bless everyone. Skip them from all diseases...😷👎
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: SAMAATV - 🏆 22. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »