جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے میر شکیل الرحمٰن اور ان کی اہلیہ شاہینہ شکیل کی درخواست پر فیصلہ سنایا - فائل فوٹو:اے ایف پی
دوران سماعت نیب استغاثہ سید فیصل بخاری نے عدالت کو بتایا میر شکیل کو 26 سوالات دیے گئے اور انہوں نے نیب کے تمام سوالات کے جوابات دینے سے انکار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو ویڈیو لنک کے ذریعے میر شکیل الرحمٰن کے کیس کے حقائق سے آگاہ کیا گیا تھا، ’آج کل تو سپریم کورٹ میں اور حکومتی فیصلے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے ہوتے ہیں‘۔
نیب استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ’میر شکیل کو 14 جولائی 1986 میں استثنیٰ دی گئی، 180 کنال کی زمین کے عوض ایک ہی درخواست دی گئی‘۔انہوں نے بتایا کہ ’ایل ڈی اے نے میر شکیل کو پلاٹ الاٹ کرتے ہوئے 2 سڑکیں بھی شامل کر دیں، انہوں نے ایل ڈی اے سے ملاقات کی اور خواہش کا اظہار کیا کہ اسے ایک ہی بلاک میں 54 کنال زمین پر استثنیٰ دی جائے‘۔
عدالت میں میر شکیل الرحمٰن کے وکیل اعتزاز احسن نے استدعا کی کہ ان کے موکل بیمار ہیں انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کہیں بھاگیں گے نہیں، ان سے زر ضمانت یا شیورٹی لے لی جائے۔ بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے دونوں فریقینن کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد میر شکیل کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دیں۔جسمانی ریمانڈ میں توسیع
جج نے استفسار کیا کہ کیا اس وقت کے وزیراعلی نے پالیسی میں کوئی نرمی کی تھی جس پر استغاثہ نے بتایا کہ اس وقت کے وزیراعلی نواز شریف نے میر شکیل کو خصوصی رعایت دی تھی۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »