اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ لارجر بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ افواج کا ڈسپلن کیسے خراب ہوا؟ افواج کا ڈسپلن خراب کرنا قانون میں درج ہے یا قانون سے اخذ کیا گیا ہے؟جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسارکیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ آرمی ایکٹ بنیادی انسانی حقوق کے دائرے سے خارج ہے؟جسٹس یحییٰ آفریدی نے زور دے کر استفسار کیا کہ کہ فوجی ہو یا سویلین، کیا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل میں آنے والے بنیادی انسانی حقوق سے خارج ہوں گے؟جسٹس اعجاز الاحسن بولے سویلین پر فوجی ایکٹ کے اطلاق کیلئے 21 ویں ترمیم کی گئی تھی، سویلین پر آرمی...
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدلیہ کی آزادی انصاف کی بنیاد ہے، ملٹری ایکٹ کے تحت پراسیکیوشن کیس کا فیصلہ کرے گی، اپیل بھی سنیں گے، اٹارنی جنرل! 2015ء میں جو آئین کو پسِ پشت ڈالا گیا تھا وہ اب نہیں ہو رہا، فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف کسی آزادانہ فورم پر اپیل کا حق بنیادی حقوق کی ضمانت ہے۔اٹارنی جنرل نے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کا پراسس بتاتے ہوئے کہا کہ جس کمانڈنگ آفیسر کی زیر نگرانی جگہ پر جو کچھ ہوتا ہے اس کی رپورٹ دی جاتی ہے، رپورٹ جی ایچ کیو ارسال کی جاتی ہے،...
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سزائے موت کا موجودہ کیس سے تعلق نہیں ہے۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ بادی النظر میں گرفتار 102 ملزمان میں سے کسی کو سزائے موت یا 14 سال سزا نہیں دی جائے گی۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »