جب ہر طرف انتشار اور بے یقینی کے سائے لہراتے نظر آئیں تو خوشی منانا مشکل ہو جاتا ہے۔ عید جیسا تہوار بھی مجبوریوں کا ہاربن جاتا ہے۔ ایسے ماحول میں شاعر اور ادیب کا لہجہ سخت ہو جاتا ہے اور اگر وہ میر تقی میر کی طرح تند مزاج ہو تو دیوانہ یا فسادی قرار پاتا ہے۔ میر تقی میر کی زندگی شورشوں اور فتنہ و فساد میں گھری رہی۔ وہ گوشہ عافیت کی تلاش میں آگرہ، لکھنؤ اور دہلی کے درمیان بھٹکتے رہے۔
نواب نے میر تقی میر کی طرف اشارہ کرکے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے۔ انشا نے بتایا کہ یہ ایک متکبر شاعر ہے جس کے پاس کھانے کوتو کچھ نہیں لیکن مزاج میں بڑی تمکنت ہے۔ نواب نے ایک خادم کے ہاتھ خلعت اور ایک ہزار روپے بھجوائے اور ملاقات کی دعوت دی۔ میر صاحب نے بڑے تجاہل عارفانہ کے ساتھ خادم سے کہا کہ یہ روپےمسجد کو دیدو اور خلعت واپس لے جاؤکیونکہ میں کوئی محتاج نہیں ہوں۔
میر صاحب نے 1810ء میں لکھنؤ میں وفات پائی لیکن ستم ظریفی دیکھئے کہ اہل لکھنؤ میر تقی میر جیسے بڑے شاعر کی قبر کو محفوظ نہ رکھ سکے۔ اب لکھنؤ میں میرصاحب کی قبر تو موجود نہیں لیکن اردو زبان کے تمام بڑے شعراء میر تقی میر کی شاعرانہ عظمت کے گن گاتےہیں۔ مرز ا غالب نے ان کے بارے میں فرمایا تھا۔میر صاحب کے اشعار کی خصوصیت یہ ہے کہ زمانہ بدل جاتا ہے لیکن ان کے اشعار کی اہمیت اپنی جگہ پر قائم رہتی ہے۔ ان کے کچھ اشعار کو اتنا زیادہ استعمال کیا گیا کہ ان میں اپنی مرضی کے الفاظ شامل کر دیے گئے اور جب تک...
ایک دفعہ عطار کے لڑکے سے دوا لے کر زیادہ بیمار ہو جائیں تو باربار اس کے پاس نہ جائیں۔ اس سادہ سے شعر میں بڑے کام کی بات چھپی ہوئی ہے جو صرف تھوڑی سمجھ بوجھ رکھنے والوں کو ہی سمجھ آسکتی ہے، میر تقی میر کے زمانے میں بڑے عہدوں پر براجمان چھوٹے لوگوں کو اپنی کمزوریوں اور بیماریوں کی وجہ سے معلوم نہ ہو سکی کیونکہ وہ بار بار کسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے رہے۔ اس دوا میں جھوٹ اور خوشامد کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی تھی کہ یہ بادشاہ اور نواب اپنی جھوٹی انا کے غلام بن جاتے اور کبھی نادر شاہ اور کبھی احمد...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »