رمضان المبارک میں اشیاء خورو نوش کے نرخوں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے،یوٹیلٹی اسٹورز اور سستے بازار بھی مارکیٹ کی قوتوں کا توڑ نہیں کر پا رہے ہیں۔ آڑھتیوں اور ذخیرہ اندوزوں کے باہم گٹھ جوڑ نے ناجائز منافع خوری کا دروازہ کھول دیا ہے ۔
تاجر طبقہ بھی اپنے منافع کی شرح بڑھا لیتا ہے، یوں مینوفیکچررز اور آڑھتیوں سے ہوتی ہوئی اشیاء اسٹورز اور دکانوں تک پہنچتی ہے اوراس کا اختتام گاہک پر ہوتا ہے اور اسے ہی سب کا منافع ادا کرنا پڑتا ہے، عوام لٹتے رہتے ہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہوتا۔ حکومت ہر سال گراں فروشوں کے خلاف کارروائی اور صارفین کو ریلیف دینے کے اعلانات کرتی ہے لیکن عملی طور پر کچھ ہوتا نظر نہیں آتا ۔اس بار بھی ایسا ہی ہورہا...
امراء کا طبقہ رمضان المبارک کو نمود و نمائش کے لیے بھی خوب پیش کرتا ہے۔ مہنگے ترین ریسٹورینٹس اور ہوٹلز میں سحری اور افطار کا اہتمام ایسے کیا جاتا ہے جیسے یہ کوئی تقریب ہو۔ یورپ میں نیوائیر ، ایسٹر اور کرسمس کے تہواروں کی آمد سے پہلے ہی دکانوں میں سیلز شروع ہو جاتی ہے جو 25 سے 75 فیصد تک ہوتی ہے۔ اس سے ہزاروں غریبوں کی مہینہ بھر کی افطاری کا انتظام ہو سکتا ہے۔دْنیا کے ہر ملک میں اْن کے تہوار کے دنوں میں، جیسے کرسمس ہے، خصوصی سیل لگائی جاتی ہے۔ ہر آدمی اپنی بساط کے مطابق چیزیں سستے داموں خرید سکتا ہے۔
pti zinda abad Vote pti da paka.
بے قابو نیازی کا کوئی تدارک نہیں تو مہنگائی کا کیسے ہو؟
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »