کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں جولائی کی ایک رات کو دو انڈین سیاح اور ان کا مقامی ڈرائیور لاپتہ ہو گئے۔ اس واقعے کے دو ماہ سے زائد عرصے کے بعد گمشدگی کے اس کیس میں نو پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ انڈیا کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ بی بی سی نے اس پہیلی کو سلجھانے کے لیے بہت سے جواب طلب سوالات کو اجاگر کیا۔
48 سالہ ذوالفقار خان ممبئی کی ایک ٹی وی کمپنی ’بالاجی ٹیلی فلمز‘ کے چیف آپریٹنگ آفیسر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ جون میں ملازمت چھوڑنے کے بعد وہ ایک ماہ کے لیے کینیا کے سفر پر گئے تھے۔ اُن کی فیس بک اور انسٹاگرام پوسٹس کینیا میں اُن کی تصاویر اور ویڈیوز سے بھری ہوئی ہیں: نیروبی میں ناشتہ، گیم پارکس میں دوپہر۔لاپتہ ہونے سے چار دن پہلے انھوں نے دوستوں کو فون کیا اور کینیا کی سیر کے لیے اپنے جوش و خروش کا اظہار کیا۔
انھوں نے ذوالفقار خان کو اپنے شوہر کا دوست بتایا اور کہا کہ وہ دونوں نیروبی کے ہوٹل سے باہر نکلے تھے جس میں وہ رہ رہے تھے اور 22 جولائی کو 22:45 پر ایک بار میں چلے گئے۔ انھوں نے اپنے شوہر کے ڈرائیور کو فون کیا، لیکن ایسا لگتا تھا کہ دونوں کے فون بند آ رہے تھے۔ انھوں نے نیروبی میں مشترکہ دوستوں سے رابطہ کیا لیکن دونوں افراد ان میں سے کسی کے ساتھ نہیں تھے۔اگلے دن وہ پولیس کے پاس گئیں اور اپنے شوہر اور ذوالفقار خان کی گمشدگی کی اطلاع دی۔ وہ بار میں بھی گئیں اور سی سی ٹی وی فوٹیج مانگی، اس میں دو انڈینز کو صبح ایک بجے کے قریب جگہ چھوڑتے اور ٹویوٹا سیڈان میں سوار ہوتے دکھایا گیا۔ انھوں نے پولیس کو ملنے والی ایک لاوارث کار کو بھی شناخت کیا جس میں ان کے شوہر اور...
کیا بی بی سی ارشد_شریف کے قاتلوں کے لیے سہولتکار بن رہا ہے؟