سیرت النبی ﷺ اور ریاست مدینہ کے مختلف پہلوئوں پر تحقیق کیلئے وزیراعظم نے اپنی سربراہی میں اتھارٹی قائم کردی ہے۔ یہ اتھارٹی اسوہ حسنہ اور خلفائے راشدین کے طرزِ حکمرانی کے سنہری اصولوں کو اجاگر کرنے سے لے کر تعلیمی نصاب اور سوشل میڈیا پر نازیبا اور قابل اعتراض مواد کی نشاندہی اور مانیٹرنگ بھی کرے گی۔ملک بھر میں ربیع الاول کی نسبت سے عشرہ رحمت للعالمین بھی منایا جارہا ہے۔ رحمت للعالمین اتھارٹی کے قیام کا سن کر مجھے حکمران جماعت کے اس منشور کی بے اختیار یاد آئی جو برادر محترم حسن نثار نے تخلیق کیا...
بات ہورہی تھی رحمت للعالمین اتھارٹی کے اغراض و مقاصد کی ‘اس بارے میں تو بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی۔ سیرت النبی ﷺ پرمزید تحقیق کے لیے اتھارٹی بنانا اپنی جگہ ایک مستحسن اقدام ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کے گمشدہ منشور کو بھی کہیں سے ڈھونڈ لاتے اور اس منشور کانصف بھی سچ کردکھاتے تو یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ مذکورہ اتھارٹی کے مقاصد بہت پہلے حاصل کر لئے جاتے۔اور یہ بھی مد نظر رہے کہ ہمارے ہاں اتھارٹیز تو بنا دی جاتی ہیں مگر ان کے نصب العین کی جانب توجہ نہیں...
عوام سے لے کر اشرافیہ تک سبھی کے بارے میں بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تو سبھی مانتے ہیں‘ مگر اللہ کے احکام کی پاسداری نہیں کرتے۔مفاد عامہ کے منصوبوں سے ذاتی کاروبار کو ضربیں دینے والے ہوں یا سرکاری وسائل کو بے دریغ لوٹنے والے۔سرکاری خزانے پر کنبہ پروری اور لمبا ہاتھ صاف کرنے والوں سے لے معیشت کا پیندا چاٹ جا نے والوں تک۔ ملکی اداروں کو دائو پہ لگانے والوںسے لے کرغیرتِ قومی کا جنازہ نکالنے والوں تک۔حصول اقتدار سے لے کر طول اقتدارکے لیے اخلاقی و سماجی اقدار کی دھجیاں اڑانے سے لے کر...
اسی طرح عوام بھی اپنی سیاسی اشرافیہ کے نقش قدم پر چلے جارہے ہیں۔اکثر یوں محسوس ہوتا ہے کہ عوام اور حکمرانوں کے درمیان کوئی مقابلہ جاری ہے کہ کون کتنا لمبا ہاتھ مارتا ہے۔ یہ بھی اللہ کو مانتے ہیں لیکن اللہ کے احکام کو نہیں مانتے۔ قانون شکنی سے ہاتھ نہیں کانپتے‘ پولیس کے چھتروں کے خوف سے ٹانگیں ضرور کانپتی ہیں‘ خود ساختہ مہنگائی سے لے کر ذخیرہ اندوزی تک‘ ملاوٹ سے لے کرناپ تول میں ڈنڈی مارنے تک‘ سارے کرتوت دیدہ دلیری اور ڈھٹائی سے جاری ہیں۔گزشتہ برس کورونا سے بچاؤ کے لیے رات کو چھتوں پر چڑھ کر...
دور نہ جائیے۔صرف کورونا کی صورتحال کے ابتدائی چند ماہ پر ہی ایک نظر ڈال لیں توعوام کے دلوں میں خوفِ خدا اور اخلاقیات کا بخوبی اندازاہ لگایا جاسکتا ہے۔ ادھر کورونا نے زور پکڑنا شروع کیا اُدھر ماسک اور سینی ٹائزر مارکیٹ سے چھومنتر ہوگئے‘ ٹکے ٹوکری رُلنے والایہ ماسک منہ مانگے داموں بھی ناپید ہی رہا‘ جعلی سینی ٹائزرز سے لے کر ماسک کی بلیک مارکیٹنگ تک لمبا مال بنانے والے کسی دوسرے سیارے سے تھوڑی آئے تھے‘ اسی ملک کے باسی اور مملکتِ خداداد کے ذمہ دار شہری ہیں‘ جبکہ خود ساختہ مہنگائی اور منافع خوری کا...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: 24NewsHD - 🏆 19. / 51 مزید پڑھ »